نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی رکن پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے 1947میں سلامتی کونسل میں جمع کروائی گئی قرارداد کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔ سبھرمنیو سوامی نے کہا ہے کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول عبور کر لے، مظفرآباد لینا آسان ہے اس کے بعد اسکردو بھی آسان ہدف ہے۔ انتہا پسند بھارتی رہنما نے کہا کہ ’’کشمیر کو واپس لینے کے لئے ہمیں سب سے پہلے دسمبر 1947 میں سلامتی کونسل میں نہرو کی غیر قانونی درخواست واپس لینے کی ضرورت ہے۔اس طرح لائن آف کنٹرول غیر قانونی ہوجائے گا اور اس طرح ہندوستانی افواج کو عبور کرسکتی ہیں۔ مظفرآباد لینا آسان ہے اور اس کے بعد اسکردو بھی آسان ہدف ہو گا‘‘۔بھارت پہلے ہی کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر چکا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے کرفیو نافذ ہے۔وزیراعظم عمران خان نےبھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بڑھتے ہوئے ظلم کی طرف نشاندہی کی ہے اور کہا ہے کہہندوستان پر فاشسٹ مودی نے قبضہ کر لیا ہے بالکل ایسے ہی جیسے جرمنی پر فاشسٹ نازیوں نے کیا تھا،بھارت نے 2 ہفتوں سے 90 لاکھ کشمیریوں کو محصور کر کھا ہے، اس پر دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجنی چاہیں۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں مقبوضہ کشمیر کے نازک حالات کی طرف دنیاکی توجہ دلائی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان پر ایک فاشسٹ، نسل پرست ہندو بالادست نظریے اور قیادت کے ذریعہ قبضہ کر لیا گیا ہے جیسا کہ جرمنی نازیوں کے قبضہ میں تھا۔ اس سے ہندوستان میں مقبوضہ کشمیر میں 90 لاکھ کشمیریوں کو 2 ہفتے سے زیادہ عرصے سے محاصرے میں رکھنے کی دھمکی دی جارہی ہے جس کے باعث پوری دنیا کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ میں خطرے گھنٹی بھیجنی چاہئے۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ) امریکی اخبارنے کشمیر کی صورتحال کو مودی کا مسلم کش اقدام قرار دے دیاہے،موقر امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا ہندو توا نظریہ ہے۔امریکی اخبار نے مودی کے تعصب اور تنگ نظری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق مودی نے مسلمان ریاست کشمیر ہندو ووٹرز کی طاقت کے ذریعے غصب کیا۔کشمیر پر فوج کشی نریندر مودی کی بالادستی کی پرانی خواہش پر کی گئی، مسلمان آباد ی کو ہندو قوم کے آگے ہتھیار ڈلوانے کا منصوبہ ہے۔ ہندوازم ابھار کر مودی نے خود کو فادرآف انڈیا بنانے کی کوشش کی ہے۔راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کا کہناتھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا انیس سو سینتالیس سے جماعت کا خواب تھا۔بی جے پی ووٹرز کو خوش کرنے کے لئے بھارت کو ہندو راشٹر بنانا چاہتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بابری مسجد کی جگہ مندرہندو اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق ختم کرنا بھی انتہاپسند تنظیم اور مودی کی لسٹ میں ہے، پانچ اگست کو کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد مودی سے کوئی بھی اچھی امید ختم ہو گئی ہے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے نیا بھارت کیسا ہو گا، کشمیری تاریخ کے بدترین لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔امریکی اخبار نے لکھا کہ مودی کی سوچ انتہا پسندانہ اور غیر جمہوری ہے جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ہی نہیں پورے بھارت کے لئے خطرہ ہے، بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی مسترد کی۔