گجرات…..اویس عالم…… بھارتی ماہر آثار قدیمہ گوریو چوہان نےہزاروں سال پرانے ڈائنوسار کی باقیات تلاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے ،ڈائنوسار کی یہ باقیات مغربی ریاست گجرات کے دلدلی ساحل کچھ میں کھدائی کے دوران بر آمد کئےگئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک ملنے والی باقیات صدی کی سب سے پرانی باقیات ہیں۔
جس ٹیم نے ڈائنوسار کی باقیات دریافت کیں وہ 10ماہرین پر مشتمل ہے جس میں بیشتر کا تعلق جرمنی اور بھارت سے ہے۔ گجرات یونی ورسٹی کے جیو لوجسٹ اور دس رکنی ٹیم کے رکن گوریو چوہان نےایک غیر ملکی خبر رساںایجنسی کوڈائنوسار کی باقیات کی بر آمدگی کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہو ئے بتایا کہ ماہرین کی ٹیم گزشتہ10روز سےمتعلقہ علاقے میں کھدائی میں مصروف تھی کہ دوران کھدائی دو فٹ لمبی ہڈی بر آمد ہو ئی جو 10سے15میٹر لمبے جانورکی ہیں جو ڈائنو سار کی ہی ہو سکتی ہیں ،یہ باقیات تین حصوں میںبر آمد ہوئیں جو ممکنہ طور پر ڈائنو سار کی کولھے کی ہڈی ہو سکتی ہے۔جیو لوجسٹ چوہان کا کہنا ہے کہ برآمد کی جانے والے ہڈیوںکا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جائے گا جس سے ہڈیوں کی عمر کا درست اندازے سمیت نوعیت اور ساخت کی دیگر معلومات حاصل کی جائیں گی ۔بھارتی مغربی ریاست گجرات دنیا کا وہ واحد اور منفرد علاقہ ہے جہاں ڈائنو سارز کی سب سے زیادہ باقیات دریافت کی جا چکی ہیں۔سن 2003میں نیشنل جغرافی کی ٹیم نے گجرات میں ڈائنو سار کی باقیات کے آثار تلا ش کئے تھے جس کے بعدگجرات کے دریائے نرمداکےاطراف میں ڈائنو سار کی باقیات مل چکی ہیں۔