جکارتہ: انڈونیشین پراسیکیوٹر نے انڈونیشا کے مختلف شہروں میں ہونے والے حملوں میں مبینہ کردار پر عالم دین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کردیا۔
پریس ٹی وی کی کے مطابق جکارتہ کی عدالت میں عالم دین امان عبدالرحمٰن کے مقدمے کی سماعت ہوئی، اس دوران پراسیکیوٹر انیتا دیوانی کا کہنا تھا کہ عالم نے عوام کے درمیان دہشت گردی کا ماحول پیدا کرنے کے لیے دہشت گردی کی کارروائی کی منصوبہ بندی کی یا دوسروں کو اسے کرنے میں سہولت فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے ججز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانون کی نظر میں جرم کا ارتکاب کرنے والے شخص کو سزا دیں۔
خیال رہے کہ انڈونیشن انتظامیہ کا ماننا ہے کہ امان عبدالرحمٰن مقامی سطح پر داعش سے منسلک نیٹ ورک جیماہ انشورات دولہ ( جے اے ڈی ) کا مرکزی رہنما ہے۔
یاد رہے کہ اتوار اور پیر کو انڈونیشنیا کے دوسرے بڑے شہر سورابایا میں پولیس ہیڈکوارٹرز اور گرجا گھروں پر متعدد حملے کیے گئے تھے، جن میں تقریباً 26 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ ان حملوں کا الزام اسی تنظیم کے رہنما پر لگایا گیا تھا۔
تاہم حملوں کے وقت عالم امان عبدالرحمٰن جیل میں موجود تھے، تاہم ان پر الزام لگایا جارہا کہ انہوں نے جیل کے اندر سے ان تمام حملوں کی منصوبہ بندی کی۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے مزید الزام لگایا گیا کہ گزشتہ برس جکارتہ کے بس اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور بورنیو آئیلینڈ پر ہونے والے دھماکے میں بھی امان عبدالرحمٰن کا ہاتھ تھا۔
عدالت میں سماعت کے دوران عالم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں کہ ان کے موکل کا ان حملوں سے کوئی تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان کے موکل خلافت قائم کرنے پر یقین رکھتے ہیں لیکن وہ کبھی بم دھماکے نہیں کرواسکتے’۔