جکارتہ……….انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر، پاکستان اور ترکی کے سفارتخانے کے قریب یکے بعد دیگرے 7 دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 6افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے
پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں 15 سے زائد دہشتگرد موجود ہیں جبکہ سرینا شاپنگ مال میں 6 دہشتگرد موجود ہیں۔پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کردہشتگردوں کا مقابلہ شروع کردیا ہے تاہم دہشتگردوں کی بڑی تعداد کے باعث فوج کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔انڈونیشین فوج ٹینکوں کے ہمراہ علاقے میں پہنچ چکی ہے اور دہشتگردوں سے مقابلہ شروع کردیا ہے۔جس علاقے میں حملہ ہوا ہے وہاں اقوام متحدہ کا دفتر، سرینا شاپنگ مال اور پولیس اسٹیشن بھی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کم از کم 3 خود کش بمباروں نے ریسٹورنٹ میں خودکو اڑایاجبکہ دیگر 3دھماکے پاکستان اورترکی کے سفارتخانوں کے قریب ہوئے، 2 مسلح افراد نے قریبی پولیس چوکی پر حملہ کیا۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث 4 دہشتگردوں کو مار دیا گیا ہے جبکہ دیگر دہشتگردوں سے مقابلہ جاری ہے۔ انڈونیشیا کے صدر نے جکارتا دھماکوں کو دہشتگرد کارروائی قرار دیتے ہوئے لوگوں کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔خیال رہے کہ ماضی میں بھی اسلام پسند مسلم گروپس کی جانب سے انڈونیشیا میں حملے ہوتے رہے ہیں۔جکارتا میں 2009 میں میریٹ اور رٹز ہوٹل میں ہونے والے حملوں کے بعد یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔