فیصل آباد(نمائندہ جنگ) فیصل آباد کے صنعتکاروں اور تاجروں نے گورنر پنجاب محمد سرور کو کھری کھری سنا دیں، گورنر پنجاب بزنس کمیونٹی کی 10فروری کی ہڑتال کی کال پر وزیر اعظم عمران خان کے نوٹس اور ان کی ہدایت پر مذاکرات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے مذاکرات کر رہے تھے گورنر نے ہڑتال کی کال واپس لینے کیلئے کہا تو صنعتکاروں اور تاجروں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انجمن تاجران سپریم کونسل کے جنرل سیکرٹری ایوب منج نے کہا کہ ڈیڑھ سال کے دوران حکومت نے کئی بار تاجروں کو اسلام آباد بلایا مگر ایک بھی مسئلہ حل نہیں کیا۔ کاروبار تباہ اور مہنگائی سے زندگیاں اجیرن کردی ہیں ۔ پاور لومز ایسوسی ایشن کے رہنما چوہدری محمد نواز نے کہا کہ فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں ، حکومت نے بجلی کے قیمتیں اس قدر بڑھا دیں فیکٹریاں چلائی ہی نہیں جا سکتیں۔ میاں مان نےقسمیں کھا کر دہائی دیتے ہوئے کہا کہ فیکٹری مالکان کے پاس مزدوروں کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں رہے ۔ راتوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں اگر 10 فروری تک بھی مسئلہ حل نہ ہوا تو فیکٹریوں کی چابیاں حکومت کے حوالے کردیں گے۔
دریں اثنا بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور 17 فیصد سیلز ٹیکس کے خلاف بزنس کمیونٹی کی احتجاجی تحریک دھڑے بندی کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔ گورنر پنجاب سے مذاکرات کے بعد ر 10 فروری کی ہڑتال کی کال موخر کرنے کے اعلان پر مختلف صنعتی اور تاجر تنظیموں میں تقسیم کے آثار واضح ہو گئے ہیں۔ انجمن تاجران سپریم کونسل کے چیئرمین اسلم بھلی نے کہا ہے کہ جلد بازی کی گئی ہڑتال موخر کرنے کا اعلان تمام تنظیموں کی مشاورت کے بعد کرنا بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تنظیم اور انجمن تاجران سٹی کے عہدیداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کریں گے۔ پاور لومز اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید خالق رامے نے کہا کہ بجلی کی موجودہ ٹیرف پر پاور لومز انڈسٹری چل ہی نہیں سکتی ۔ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ہڑتال ضرور کی جائے گی۔