کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کے 28 مقدمات کی سماعت میں بانی ایم کیوایم اور سربراہ ایم کیوایم پاکستان فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کردیے۔
عدالت نے دو مقدمات میں پولیس فائل پیش نہ کرنے پر انسپکٹر عبدالواسع جوکھیو اور انسپکٹر اصغر سر ہندی کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ۔
دوران سماعت میئر کراچی وسیم اختر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں نامزد ملزمان فاروق ستار ، خالد مقبول صدیقی جیل سے باہر ہیں جبکہ وسیم اختر جیل کے اندر ہیں، جس پرعدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کو ان کی آزادی پر اعتراض ہے ؟ آپ چاہتے ہیں کہ وہ بھی پکڑے جائیں ؟ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی عدم گرفتاری پر نہیں وسیم اختر کے اندر رہنے پر اعتراض ہے ۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ بانی ایم کیوایم نے قومی سلامتی کے خلاف تقریر کرکے آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کو متاثر کرنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے بانی ایم کیوایم ، فاروق ستار ، خالد مقبول صدیقی ، ریحان ہاشمی سمیت دیگر کے پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار جاری کرکے ملزمان کو 12 نومبر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کی ایک مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے۔ بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر کے دو مقدمات میں پولیس فائل پیش نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے پولیس افسران کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار جاری کر کے علاقہ ایس ایس پی کو دونوں افسران کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔