ننکانہ صاحب (عبدالغفار) بھائی کی شادی میں نہ بلانے کی رنجش پر با اثر افراد نے چھٹی پر آئے پاک فوج کے جوان کو بے دردری سے قتل کر دیا ،مقدمہ قتل میں مدعی بننے کے لئے ملزمان نے اپنی بھابھی کو بھی قتل کر کے غیرت کا ڈرامہ رچا دیا ،پولیس نے عدالتی احکامات کے باوجود مقتول کے باپ کی مدعیت میں مقدمہ درج نہ کیا ،غریب خاندان انصاف کے لئے رل گیا ،وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس سے فوری نوٹس لینے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ ،انصاف نہ ملنے پر بیوہ کی خود سوزی کی دھمکی ، نواحی گاؤں چک نمبر 568 گ ب احمد خاں دا چک کے رہائشی محنت کش مہر باز خان نے اعلیٰ حکام کو دی جانے والی تحریری درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس کا بیٹا محمد عارف شہزاد پاک فوج کی 67 پنجاب رجمنٹ میں ملازمت اور کوئٹہ کے قریب ڈیوٹی دے رہا تھا ،عارف شہزاد اپنے حقیقی بھائی کی شادی میں شرکت کے لئے ایک ماہ کی چھٹی پر آیا ہواتھا ،شادی کی تقریب کے بعد اس کے ہم زلف کے طلعت کے بھائی محمد آصف کی دعوت پر اپنے بھائی ذیشان اور ماموں فیروز خان کے ہمراہ اس کے گاؤں چک نمبر 587 گ ب چلا گیا جہاں ملزمان نے اسے بے دردی سے قتل کر دیا ۔ مہر باز خان نے الزام لگایا ہے کہ ملزمان نے مقدمہ قتل میں مدعی بننے کے لئے اپنی بھابھی رقیہ بی بی جو کہ ایک بچے کو ماں اور حافظ قرآن تھی کو بھی بے دردی سے قتل کر دیا اور سارے واقعہ کو غیرت کا نام دے کر طلعت محمود کی مدعیت میں ایک بھائی محمد آصف کے خلاف تھانہ لنڈیا نوالہ میں مقدمہ درج کروا دیا اور محمد آصف نے خود ہی گرفتاری دے دی ،مہر باز خان کے مطابق میں نے اپنی بیٹے کے قتل میں خود مدعی بننے کے لئے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے مبینہ طور پاکستان تحریک انصاف کے مقامی ایم این اے کے امیدوار کے کہنے پر ٹال مٹول سے کام لیا ،اسی دوران ہم ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ جڑانوالہ سے ملزمان کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے احکامات حاصل کر لئے تاہم پھر بھی پولیس نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقدمہ درج نہ کیا ،مقتول عارف شہزاد کے والدہ ،والدہ ،اہلیہ اور دیگر اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ظالموں نے ہمارے لخت جگر کو بے دردی سے قتل کر کے ہماری دنیا اجاڑ دی ہے جبکہ رہی سہی کسر پولیس نے پوری کر دی ہے ،پولیس با اثر ملزمان کے ساتھ ساز باز ہو چکی ہے اور دوہرے قتل کے اس واقعہ کو غیرت کا نام دے کر ملزمان کو بچانا چاہتی ہے ،مقتول کے ورثاء اور اہل علاقہ نے پولیس نا انصافی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس سے معاملے کا فوری نوٹس لینے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ،اس بارے موقف جاننے کے لئے ایس ایچ او پولیس تھانہ لنڈیانوالہ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون کال وصول نہیں کی ۔