جکارتہ (ویب ڈیسک) انڈونیشیا میں فضائی کمپنی لائن ایئر کا ایک مسافر بردار طیارہ جکارتہ سے پرواز کرنے کے بعد سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا ہے۔ فلائٹ JT610کے لیے اس طیارے پر عملے سمیت 188 افراد سوار تھے جو جکارتہ سے پنگکال پنانگ نامی شہر جا رہا تھا۔ حکام کے مطابق
پرواز پر ایک شیرخوار بچہ، دو کم سن بچے اور 178 افراد سوار تھے۔ اس کے علاوہ طیارے میں دو پائلٹوں سمیت عملے کے سات ارکان بھی شامل تھے۔ اب تک کسی کے زندہ بچنے کی اطلاع نہیں ملی۔ انڈونیشیا کی قومی سرچ اور ریسکیو ایجنسی کے ترجمان یوسف لطیف نے نمائندوں کو بتایا: ‘اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔’ ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے اور انڈونیشیا کی ڈزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوتوپو پرؤہ نگروہو نے ٹوئٹر پر چند تصاویر بھی جاری کی ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ جہاز کے ملبے کی ہیں۔طیارے نے مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بج کر 20 منٹ پر اڑان بھری۔ اسے پانگکل پینانگ کے دیپتی امیر ایئرپورٹ ایک گھنٹے میں پہنچنا تھا، لیکن پرواز کے 13 منٹ بعد ہی اس کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ پنگکال پنانگ کے سرچ اور ریسکیو آفیسر دانانگ پریاندوکو نے مقامی نیوز چینل کومپاس کو بتایا کہ پائلٹ نے جکارتہ کے سوئیکارنو ہاتا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر واپسی کی درخواست کی تھی۔ جبکہ انڈونیشیا کے ڈیزاسٹر ایجنسی کے سربراہ ستوپو پوروو نوگروہو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ طیارے کا ملبہ اور اس پر سوار لوگوں کا سامان سمندر میں تیرتے نظر آئے ہیں۔
انھوں نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں جہاز کا ملبہ اور تیل سمندر پر تیرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ لائن ایئر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پائلٹ اور معاون پائلٹ تجربہ کار تھے اور انھوں نے مشترکہ طور پر 11 ہزار گھنٹے کی پرواز کر رکھی تھی۔ طیارے پر تین فضائی میزبان بھی موجود تھے جو زیرِ تربیت تھے جبکہ ان میں سے ایک ٹکنیکل سٹاف تھا۔ ذرائع کے مطابق اس جہاز میں انڈونیشیا کی وزارتِ خزانہ کے کم از کم 20 اہلکار سوار تھے۔وزارتِ خزانہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وہ سب پانگکال پینانگ میں قائم وزارت کے دفتر میں کام کرتے تھے اور وہ ہفتے اور اتوار کو جکارتہ میں تھے۔ ان کے مطابق وہ عموماً یہ پرواز لیتے تھے۔ بوئنگ کا 737 طیارے کا یہ ماڈل MAX 8 تھا جس کا سب سے پہلا طیارہ لائن ایئر گروپ ہی کی کمپنی باتک کو 2016 میں ڈلیور کیا گیا تھا۔ لائن ایئر کے پاس موجود یہ طیارہ صرف دو مہینے پرانا تھا اور رواں سال 15 اگست کو ایئرلائن کو ڈلیور کیا گیا تھا۔مختصر سے درمیانی فاصلے تک پرواز کرنے والے طیارے میں زیادہ سے زیادہ 210 مسافر سفر کر سکتے تھے۔ایک بیان میں بوئنگ نے اس میں سفر کرنے والے افراد کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حادثے کی جانچ میں تکنیکی تعاون دینے کے لیے تیار ہے۔ ہم گاہے بگاہے اس خبرکو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں کیونکہ ابھی اس حادثے کے حوالے مزید اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔