تحریر : میاں وقاص ظہیر
طب کے ادنی سے طالب علم کی حیثیت سے مجھے معلوم ہے کہ زخم کیسا بھی ہو اگر ابتدا سے ہی اس پر توجہ دی جائے تو اس پر قابو پایا جاسکتا ہے ورنہ وہی زخم بڑھتے بڑھتے کینسر بن جاتا ہے ، کئی اقسام کے کینسر ایسے ہیں جن کا ابھی تک میڈیکل سائنس علاج دریافت نہیں کر سکی اس کی صرف کوششیں جاری ہیں ، کیونکہ ایسے اقسام کے کینسر کا اگر آپریشن کر بھی دیا جائے تو اس کی شاخیں وسیع ہونے کے سبب جسم کے کسی اور حصے سے سر نکال لیتی ہیں ، جو قبر کی اندھیری کوٹھری میں پہنچا کر ہی انسان کی جان چھوڑتی ہیں ، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے آج تک ایسے زخموں کی پرورش کی ہے ، ہم نہ تو اس کی ٹھیک طریقے سے تشخیص کر سکے نہ ہی علاج ۔ بغیر آپریشن کچھ کڑوی میٹھی گولیوں سے مرض کا عارضی علاج تو ہوجاتا ہے لیکن مرض اندر ہی اندر سڑ جانے سے مزید مشکلات پیدا کرتا ہے۔
یوں تو پاکستان کے وجود کو دنیا کے نقشے پر ابھرے 69برس ہوگئے ، ہمارے سیاست دانوں ، ہماری بیوروکریسی اور یہاں کے تاجروں نے اس کے وجود میں جگہ جگہ گھائو لگائے پھر اس میں ایسی بددیانتی ، کرپشن کی ٴٴٹینکچر ٴٴ بھری جس سے زخم تو ٹھیک نہ ہوا البتہ پھیلتے پھیلتے کینسر کی شکل اختیار کر گیا ، معاملہ یہاں نہیں رکا جب اس کینسر کی جڑیں پیدا ہوں تو اسے بھی پاکستان کے وجود میں مزید مضبوط کرکے مرض کو بڑھنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا گیا۔
جنرل سکندر مرزا وہ پہلے فوجی جرنیل تھے جنہوں نے مارشل لائ متعارف کروا کر فوجی جرنیلوں کیلئے اقتدار کے دروازے کھولے ، جنرل ایوب خان پہلے فیلڈ مارشل اور حکمران تھے جنہوں نے امریکہ سے قرضہ لینے کی لت لگائی ، ذوالفقار علی بھٹو پہلے حکمران جنہوں نے سیاسی انتقام لینے کیلئے ملک میں بڑی بڑی صنعتیں بند کروائیں ساتھ ہی ساتھ ایف ایس ایف کے نام پر فورس بناکر بدمعاشی کے کلچر کو پروان چڑھا یا، جنرل عبداللہ خان نیازی پہلے فوجی جرنل تھے جنہوں نے 71ئ کی جنگ میں ڈھاکہ ایئر پورٹ پر ہمارے ازلی دشمن بھارت کے جرنل اروڑہ کو پستول جمع کروائی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملک کے منتخب وزیراعظم کو جسٹس مولوی مشتاق کی سربراہی میں بنے والے ججوں کے پینل نے پہلی بار 4اپریل1979کو پھانسی کی سزا سنائی ، جنرل ضیا ئ الحق ملک کے پہلے فوجی حکمران تھے جن کا طیارہ سازش کے تحت 17اگست 1988ئ کو بہاولپور میں گرا گیا ، جس میں پاک فوج کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا، 1993ئ میں وزیر اعظم نواز شریف حکومت فارغ ہوئی تو نواز شریف سپریم کورٹ چلے گئے پہلی بار سپریم کورٹ نے نواز شریف حکومت کی برطرفی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان کی بحالی کا حکم جاری کر دیا،12 اکتوبر 1999ئ کو جنرل پرویز مشرف نے پہلی بار ملک کے منتخب وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف طیارے کو اغوا کرنے کا مقدمہ بنایا اور عدالت نے سماعت کے بعد نواز شریف کو قید کی سزا سنائی۔
جنرل پرویز مشرف کے دور اقتدار 2007 ئ میں پہلی بار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو غیر فعال کیا گیا ، اسی سال 5اکتوبر کو این آر او ٟ قومی مصالحتی آرڈیننس ٞ کے تحت 8041 ا فراد کے کالے دھند کو سفید کرکے انکے خلاف مقدمات ختم کر دیئے گئے، وکلا کی کامیاب تحریک کے بعد 22مارچ 2009 ئ کو پہلی بار چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بحال ہوئے 2011ئ میں بدنام زمانہ سکینڈل میمو گیٹ سامنے آیا، جسے حکومت اور ملکی اداروں نے ملی بھگت سے دبا دیا۔
آخر میں بیرون ممالک میں آف شورز کمپنیوں بنانے پر رواں سال 17اپریل کو پانامہ سکینڈل کی دستاویزات سامنے آئیں جس میں وزیر اعظم میاں نوازشریف سمیت دو سو سے زائد پاکستانیوں کے نام ہیں جنہوں نے ملکی پیسہ لوٹ کر باہر کی فرضی کمپنیوں نے منتقل کیا ، یہ پاکستان کے وجود میں پھیلنے والے کینسر کی اقسام تھیں جنہیں میں نے اپنی ناقص تحقیق کے ذریعے آپ تک پہنچائی ، یہاں کوئی نیا پاکستان بنانے کا عندیہ دے رہا ہے کوئی پاکستان بدلنے کا، کوئی پاکستان بچانے کا لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آ ر ہے ، قوم کو بیوقوف تو بنایا جاسکتا ہے ، لیکن دھرتی ماں کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا جن کی بنیادوں میں ان شہدا کا خون ہے جن کی روحیں تمہاری چالاکیوں سے بخوبی واقف ہیں ملک کو کینسر زدہ کرنے والوں کے دن گنے جاچکے۔۔۔!!!
تحریر : میاں وقاص ظہیر