تحریر : شاہ بانو میر
سورت القلم کے آغاز میں ہی اسکا نام ہے سورت کے دو نام ہیں سورت ن اور سورت قلم ن حروفِ مقطعات ہیں٬ جس کا کسی کو علم نہیں٬ ترتیب کے اعتبار سے 68 نمبر سورت ہے 2 رکوع 52 یات ہیں 300 کلمات ہیں 1256 حروف ہیں۔
حضرت قتادہ کہتے یہ بہت بڑی نعمت ہے قسم ہے قلم کی وہ قلم جس سے کا تبینِ وحی کلام لکھ رہے تھے٬ قرآن لکھنے والے قلم بہت قیمتی ہیں تقدیر لکھنے والے قلم بھی تقدیرِ الہیٰ کے ساتھ قیامت تک آنے والے واقعات قلم نے لکھ دے تمام مخلوقات کی تقدیر کو آسمان پر 50 ہزار سال پہلے بزریعہ قلم لکھ دیا تھا آج ایسے لوگوں کو اذیتیں دی جارہی ہیں ٬ مگر آخرت میں اس کا اجر کتنا ہے یہ کوئی تصور ہی نہیں کر سکتا٬ نبیﷺ نے جو تجارت کی اسکو دیکھ لو کبھی نہ ختم ہونے والی ہے۔
آج اگر آپکو بھی قرآن کی طرف آنے کی وجہ سے پاگل احمق غبی کہے تو خوشخبری ہے آپ کیلیۓ لوگوں کی باتوں سے بے نیاز ہو کر بس یہ سوچ کر اپنے کام کو کرتے رہیں کہ آپ سنت پر ہیں٬ یہ مکی سورت ہے اس وقت نازل ہوئی جب جب آپکی دعوت کا سلسلہ گرمجوشی سے شروع ہو چکا تھا ٬ دعوت پر فطرت پر موجود لوگ بھاگ بھاگ کر آرہےتھے لیکن جو لوگ خوفزدہ تھے وہ آپکو کاہن مجنون پاگل (نعوز باللہ ) کہہ رہے تھے٬ آپکو دیوانہ کہنے والوں کو کہا کہ آپ تو اعلیٰ اخلاق پر ہیں ٬ بس ان کو جلد معلوم ہو جائے گا کہ کون دیوانہ تھا بس آپ رد عمل کو ابھی ملتوی کر دیں ٬ یعنی الزامات پر جواب نہ دیں ٬ ورنہ سلسلہ دراز ہو جاتا ہے خاموشی سے مخالفتوں کا طوفان تھم جائۓ گا ٬ یہی وہ اسباق ہیں جن کو پڑھ کر ایک ہدایت پانے والا انسان صبر کر کے اپنی ذات کو بہتر کر لیتا ہے٬ الزامات کا جواب طریقہ کار اس میں وضع کر دیا گیا اس کو کامیاب بنانے کا کلیہ “” صبر”” کےساتھ انتظار بتا دیا گیا٬ آیت 34 سے 47 میں کفار مکہ کو نصیحت کی گیی کہ حق کا طوفان آچکا جس کو تم کسی بھی ہتھکنڈے سے نہیں روک سکو گے٬ لہٰذا رکاوٹیں نہ کھڑی کرو٬ قرآن پاک کو ضابطہ حیات کیوں کہا گیا؟ اس لئے کہ اس میں اقراء قلم جیسے قیمتی الفاظ کو استعمال کر کے بتا دیا گیا کہ یہی وہ قلم ہے جو تحاریر کو محفوظ کر کے بعد میں آنے والوں تک محفوظ خزانہ معلومات کا پہنچائے گا٬ زبان سے بات نسل در نسل تک پہنچتی ضرور ہے لیکن اس میں کئی باتوں کا اضافہ ہونا معمولی بات ہے ٬ جبکہ قلم کے ذریعے محفوظ منتقلی ممکن ہے اسی لئے تو اللہ پاک نے قرآن پاک میں اس کی قسم کھا کر اس کی عظمت کو بیان کیا٬
آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟
آج قلم اٹھا کر مسائل بیان کرنے والون کو دانستة پاگل احمق نجانے کیا کیا ویسے ہی کہا جاتا ہے جیسے آپﷺ کو کفارِ مکہ مجنوں دیوانہ کہتے تھے٬ لیکن نہ تو اُس وقت اتنے طاقتور دشمنوں کے سامنے قلم سے لکھی ہوئی تقدیر کا رخ بدلا تھا نہ آج بدلے گا٬ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی مین قلم کو تھام کر اللہ کی اس نعمت کا شکر ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو اس نے قرآن پاک میں بیان کی٬ دوسری طرف وہی کفارانہ روش ہے ترقی کے نام پر ہیجان بپا ہے٬ آج ہر عمل مصنوعیت کا شکار ہے٬ باشعور لوگ اس جھاگ نما مصنوعی “” غلو”” کو سمجھ جاتے ہیں ٬ اور سر جھٹک کر آگے بڑھ جاتے ہیں٬ قلم کا سفر اللہ پاک صرف اپنے پسندیدہ بندوں سے لیتا٬ اگر آپ اس کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں٬ تو عارضی کامیابی کی بجائے محنت کو اپنا شعار بنائیں محنت کی جائے تو قطرہ قطرہ دریا ویسے ہی بنتا ہے جیسے آج فرانس میں کئ تحریری کامیاب ادارے صرف محنت کی بنیاد پر آپ کے سامنے ہر آندھی طوفان میں ٹِمٹماتے رہے اور آج علم کی مشعل بن کر حتی الوسع روشنی کا اہتمام کر رہے ہیں٬۔
2012 میں انصاف وویمن ونگ ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تو ایک ہی شوق تھا کہ پی ٹی آئی کیلئے قانونی لحاظ سے ایسا پلیٹ فارم بنایا جائے جہاں ہم باوقار انداز میں مکمل ادارہ بن کر ابھریں٬ کئی کامیاب منصوبوں کے بعد اب الحمد للہ انصاف میگزین کا اجراء کیا جا رہا ہے٬ اس میں پی ٹی آئی سے منسلک ممبران اپنی تحاریر اور مشورے بھیج سکتے ہیں بین القوامی معیار پر مبنی ہمارا تحریری کام قلم کا سفر در مکنون کے بعد اب انصاف کی صورت آپ کے سامنے ہے٬۔
مجھے حیرت و استعجاب ہے اُن لوگوں پر جو ہمت افزائی کی بجائے مجھے بتاتے کہ آپ کیوں اتنی محنت کر رہی ہیں؟ اس کا جواب مجھے قرآن پاک دیتا ہے آپﷺ کی زندگی اور آپ کی قیامت تک جاری رہنے والی کامیاب سوچ ٬ کہ محنت اور عمل جاری رکھو٬ انشاءاللہ نتیجہ پھیلتا ہوا اسلام قیمات تک اچھے کاموں میں ہمیشہ رکاوٹیں آتی ہیں یہ قرآن پاک میں مذکور انبیاء کے بیان کردہ قصوں سے ثابت ہے٬ نیک کاموں میں آزمائشیں اللہ پاک کے وہ خاص امتحانات ہیں جو وہ صرف اپنے بندوں سے لیتا ہے٬ پاکستان تحریک انصاف ہمارا وہ مِنی پاکستان کہ جہاں ہم سب نے ہمیشہ محنت کی ہے اور اس کے لئے کوئی بھی جگہہ ہو کام کیا ہے٬ انشاءاللہ قلم کا سفر مزید آگے بڑہنے کو تیار ہے ٬ جس میں سیاسی دنیا اور اس پر مبنی پی ٹی آئی فرانس کی تاریخ رقم ہوگی٬ اس میگزین میں انشاءاللہ 2011 سے لے کر 2015 تک کے وہ تمام اہم پروگرامز اور معاملات شامل کیے جائیں گے جو فرانس میں تحریک انصاف نے وقتا فوقتا کیے٬ کام کرنے کیلیۓ کئی انداز ہیں٬ آپ کی جانب سے مثبت سوچ اور ہماری رہنمائی یقینی طور پے میگزین کو مزید خوبصورت دلکش اور کارآمد بنانے میں ممدو معاون ثابت ہوں گے٬ آج میرے پاس ایک نہیں کئ ادارے ہیں جہاں کام اپنے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے٬۔
کہیں اودھم نہیں مچتا کہین شور شرابہ نہیں ہوتا٬ کہیں سازشیں نہیں ہوتیں ٬ صرف کام ہوتا ہے٬ سیاست کو بھی انشاءاللہ شور شرابے اور بے معنی الزام تراشیوں سے پاک کر کے با مقصد سیاست جو تحریک انصاف کا انداز ہے اسے ہر صورت لاگو کرنا ہے٬ اور یہ کام صرف تحریر سے ممکن ہے٬ وہ لوگ جن کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں لوگ نہیں پڑھتے اک نظر ڈالتے ہیں اور آگے کلک کر دیتے ہیں٬ مین متفق نہیں ہوں ٬ یہ طریقہ وہ لوگ اپنا رہے جن کا معیار جعلی اور اندازِ فکر سطحی ہے آج بھی عدالتی نظام کی کامیابی انصاف کی فراہمی کیلیۓ”” ثبوت”” کاغذات کے پُلندے سے پیوست ہے٬ آج بھی سربراہانِ مملکت اور تمام سرکاری اہم معاملات کاغذات پر تحریر ہوتے اور قلم سے دستخط ثبت ہوتے تو وہ اہمیت کا حامل ہوتا٬ اصل بات یہ ہے کہ موجودہ دور نمائش کا ہے جس میں ہمارے مسلمان بہن بھائی بری طرح سے ذات کی برتری کیلئے بھاگ رہے اتنا بھاگتے کہ زندگی کا شعور اور مقصد فراموش کر جاتے اور مر جاتے٬ یہ اندازِ فکر ہمارا شیوہ نہیں۔
جب کوئی کامیابی ذاتی محنت سے حاصل ہوتی ہے تو وہ محنت اُس انسان کو اصل مقصد سے ملاتی ہےِ مشکلوں سے حاصل شدہ کامیابی کو کوئی سمجھدار انسان بے معنی جھگڑوں کی نذر کر کے اپنی محنت کو اکارت نہیں کرنا چاہتا٬ لہٰذا پرسکون ماحول کی کواہش رکھتا ہے جہا خود بھی جینا چاہتا ہے اور مد مقابل کو بھی زندہ رہنے کا حق دیتا ہے٬ اس کے برعکس جب محنت کے بغیر کمزور سوچ کے ساتھ لوگوں کا اژدھام اکٹھا کر لیا جاتا ہے تو برق رفتار شارٹ کٹ اختیار کر کے اپنی کامیابی کو اہمیت دے کر اصل تخلیقی نظام کی نازک حساس حسیں مفاد پرستی کے تیز نشتر سے کاٹ دی جاتی ہیں٬ سوچوں میں ہیجان نفرت اور ذاتی مفاد کا زہر بھر کر ماحول کو تباہ کر دیا جاتا ہے٬۔
ایسے میں حساس کامیاب محنتی لوگ بہت متاثر ہوتے ہیں٬ اور ان کا تخلیقی عمل رک جاتا ہے جو ملک کیلیۓ اداروں کیلیۓ نقصان دہ ہے٬ ہمیں یہاں ایسا ماحول پیدا کرن اہے جو عمران خان کی سوچ کا نمایندہ ہو تحریک انصاف کا شعبہ سیاست دیگر سیاسی جماعتوں کے روایتی انداز سے ہٹ کر ہے٬ یہی نظام یورپ میں رائج کرنے کی پوری کوشش کرنی ہے یہاں صرف کام ہو اپنے اپنے حصے کا کسی کو گرانا اٹھانا ہمارا شیوہ نہیں٬ خواتین کے ساتھ حضرات کا مقابلہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ سوچ ہے خواتین کیلئے کام کی راہیں آسان بنائیں ٬ انہیں اپنے اپنے محاذ پر اپنی اپنی قابلیت کے اعتبار اور انداز سے کام کرنے دیں٬ برابری کی سوچ یورپ کی عطا کردہ ہے جو فراڈ ہے ظلم ہے عورت کے ساتھ عورت کبھی مرد کی برابری نہیں کر سکتی کیونکہ قرآن سے مرد کی افضلیت ثابت ہے٬ اس لئے مرد حضرات کو بھی چاہیے کہ اپنی گفتگو میں اپنے معاملات میں خواتین پر بحث و مباحثہ کرنے کی بجائے اپنی اپنی کارکردگی کو نمایاں کریں ٬ئوقت بہت قیمتی ہے ہم نے بہت ضائع کر لیا٬ اب آئیے اس کا خوبصورت استعمال کر کے خواتین کو ان کا کام کرنے دیں ٬ باقی سب اپنا اپنا کام کریں٬ پرسکون زندگی ایک دوسرے کو برداشت کرنا مخالفت کا جائزہ لے کر اپنی خامیوں کو دور کرنے کیلیۓ کوشش کرنا اصل مشکل ہے٬ یہ اصلاحی سوچ صرف قلم پیدا کر سکتا ٬ انصاف تحریک انصاف کی وہ صدا بن کر ابھرے گا جہاں سے حق سچ اور اصلاح انشاءاللہ کی جائے گی٬ آئیے تحریر کو لکھنے کیلیۓ اور شعور بیدار کرنے کیلیۓ قرآن پاک سے “” قلم “” کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے٬ بے معنی جھگڑے اور فسادات بپا کرنےو الے عناصر کی سرکوبی کرتے ہوئے ٬ اپنی جماعت اپنے قائد اپنے مشن کیلئے صرف تحریک انصاف کے ساتھیوں کے ساتھ چلیں٬ بانی سے سرپرستِ اعلیٰ کا سفر اختتام پزیر ہوا٬ ابتداء سے انتہاء اللہ پاک نے عطا کر دی لیکن میری سوچ عمران خان جیسی ہے٬ راستہ دیں کسی بھاری بھرکم سِل کی طرح راستہ بلاک کر کے کرسی سے جُڑ نہ جائیں نظریاتی سوچ کی مالک ہوں پارٹی کے اندر کام کرون یا باہر رہوں مجھ جیسے لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا ٬ عمران خان کا ساتھ دینا ہے نئے پاکستان کیلیۓ عہدوں سے اعزازات کی دوڑ سے ہٹ کر٬ اس سال کے بعد مجھے کسی اعزاز کسی عہدے کیلیۓ نہ کہا جائے میں نظریاتی رکن ہوں ٬ اور بہت خوش ہوں اپنی نظریاتی سوچ پر ٬ سیاسی داؤ پیچ ذات کا حصّہ نہیں ٬ کام کرنا اللہ پاک نے خاص رحمت سے سکھایا ہے تو یہی کرنا ہے٬ُ پہلے سوچ میں پاکستان تھا قوم کا درد تھا٬ اب اللہ کی توفیق سے امت کا بھولا ہوا مفہوم سمجھ آیا ہے ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے٬ اس کو ہراساں کر کے ختم کرنے کی بجائے امید کرتی ہوں کہ ساتھ دے کر اپنے لئے اور سب کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں ٬ سفر میرا ہے یا آپکا ہمیں اللہ نے چُن لیا ہے٬ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ منفی محاذ آرائی سے ہٹ کر کام پرتوجہ دی جائے آپکو کوئی مسئلہ ہے تو تحریک انصاف میں کئی شعبے ہئن جن سے رجوع کیا جا سکتا ہے اور اپنی شکایت پر اپنے اطمینان کیلیۓ جواب مانگا جا سکتا ہے٬ یہ بھی خوبصورت اقدام یہیں دیکھا گیا ہے کہ ہر فرد کو اس کے پیغام کا مقررہ شخصیت سے جواب ملتا ہے٬۔
یہی ہے تحریک انصاف جہاں آپکی رسائی ہر اس شخص تک آسانی سے ہے جو پہلے سیاسی جماعتوں میں صرف بڑے بڑے دولتمندوں کی دسترس میں تھا٬آئیے ذہنوں کو کھول کر قلم کے اس نئے سفر میں جو دیگر تمام سے قدرے مشکل اس لئے ہے کہ اس بار “” انصاف”” پی ٹی آئی جیسی پارٹی کیلئے ہے٬ جس کے دوست بھی بہت اور دشمن بھی بہت لیکن پی ٹی آئی ثابت کر رہی ہے کہ یورپ میں اس کی پہنچ ہر شعبہ فکر تک ہے، در مکنون کی طرح انصاف بھی پہلا میگزین ہوگا جو سیاسی سوچ رکھنے والا منفرد میگزین ہوگا٬ انصاف میگزین کا 90 فیصد کام تیار ہے جو 2011 سے لے کر 2015 تک کا ہے، آپ کے پاس اگر کوئی مزید تحریر ہو تو ہمیں فراہم کیجیۓ چند روز میں انصاف میگزین کی باقاعدہ ٹیم کا اعلان کر دیا جائے گا جلد آرہا ہے دیارِ غیر میں ہر پاکستانی کے دل کی دھڑکن انصاف میگزین۔
تحریر : شاہ بانو میر