دبئی: سعودیہ عرب اپنی تاریخ کے سب سے بڑے بجٹ کا اعلان کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس میں آئندہ مالی سال کے دوران 978 ارب ریال (261 ارب ڈالر) ریکارڈ خرچ کیے جائیں گے۔خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے نئے سیلز ٹیکس اور سبسڈیز کو ہٹانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے حکومت کا خیال ہے کہ ریوینیو میں واضح فرق نظر آئے گا۔واضح رہے کہ عرب ممالک کی سب سے بڑی معیشت اور دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے سعودی عرب کو 3 سال قبل تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سعودی عرب میں ریوینیو کو 783 کھرب ریال (209 کھرب ڈالر) تک بڑھانے کی امید کی جارہی ہے جس میں آئل سے ریوینیو 63 فیصد اور دیگر سے 37 فیصد تک حاصل کیا جائے گا۔یاد رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال ریوینیو 696 ارب ریال (186 ارب ڈالر) تھا۔حکومت کے مطابق رواں سال بجٹ کا خسارہ 230 ارب ریال (61 ارب ڈالر) تھا جو 2016 میں 297 ارب ریال (79 ارب ڈالر) تھا جبکہ 2015 میں یہ 367 ارب ریال (98 ارب ڈالر) تھا۔
حکومت کی جانب سے امید کی جارہی ہے کہ اس سال بجٹ کا خسارہ اس سے بھی کم ہو کر صرف 195 ارب ریال (52 ارب ڈالر) ہوجائے گا۔
دوسری جانب سعودی عرب یمن میں 3 سال سے جاری جنگ میں کثیر رقم خرچ کر چکا ہے۔سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر میں شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ اگلے 5 سال تک ملک میں خسارہ رہے گا تاہم 2023 تک حکومت متوازن بجٹ بنانے کا منصوبہ بنارہی ہے۔سعودی عرب نے متوازن بجٹ بنانے کا اس سے قبل بھی منصوبہ بنایا تھا تاہم انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مالی طور پر مضبوطی حاصل کرنے کے لیے گھریلو سامان اور کاروبار کو آراستہ کرنے کے لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔یاد رہے کہ اگلے سال عوام پر سبسڈی کی مد میں پڑنے والے بوجھ سے آرام کے لیے حکومت نے کم آمدنی والے خاندانوں میں نئے فلاحی نظام کے تحت نقدی رقم بانٹنے کا ارادہ کر رکھا ہے۔اب تک 37 لاکھ سے زائد خاندانوں نے اس نئے فلاحی نظام کے تحت شہری اکاؤنٹ کے لیے درخواستیں جمع کرادی ہیں جبکہ سعودی عرب کی آدھی سے زائد آبادی اس نظام کے لیے اہلیت نہیں رکھتی ہے۔