آپ اپنے جسم کو کس حد تک جانتے ہیں؟ سائنسدانوں کے لیے انسانی جسم ارتقاﺀ سے ہی ایک حیرت انگیز تخلیق رہا ہے- یہی وجہ ہے کہ سائنسدان آج بھی مسلسل انسانی جسم میں پوشیدہ رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں- ہم یہاں آپ کو انسانی جسم سے متعلق چند ایسے ہی حقائق کے بتانے جارہے ہیں جن سے خود عام انسان بہت کم واقف ہوتے ہیں-
دانت انسانی جسم کا وہ واحد حصہ ہوتے ہیں جو اپنی مرمت آپ نہیں کرسکتے-
انسان کی پیدائش سے لے کر مرنے تک اس کی آنکھوں کا سائز ایک ہی رہتا ہے لیکن کان اور ناک ایک ایسے اعضا ہیں جن کے سائز میں اضافہ ہوتا رہتا ہے-
آپ کا دماغ دن کے مقابلے میں رات کے وقت زیادہ فعال ہوتا ہے اور اس میں اتنی توانائی ہوتی ہے جتنی کہ ایک دس واٹ کے بلب کو جلنے کے لیے چاہیے ہوتی ہے-
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق آپ کی جسمانی پوزیشن آپ کی یادداشت پر اثرانداز ہوسکتی ہے- اور اس کا انحصار آپ کے اردگرد کے ماحول پر ہوتا ہے-
ہمارے کان میں پایا جانے والا عرن ویکس جسے ہم اکثر صاف کرنے کوشش کرتے ہیں کانوں کے لیے مفید ہوتا ہے- عرن ویکس کانوں کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ ان کے لیے ڈھال کا کام کرتا ہے-
آپ کی ناک 50 ہزار اقسام کی خوشبو کو یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے- مزید برآن خواتین بو اور خوشبو کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر طور پر شناخت کرسکتی ہیں-
ہمارے دماغ میں پائے جانے والے نیورون ایک دوسرے سے مختلف انداز میں تعمیر ہوتے ہیں جبکہ ان میں معلومات بھی مختلف رفتار سے سفر کرتی ہے- یہی وجہ ہے کہ ہم کوئی بات جلدی یاد آجاتی ہے جبکہ کوئی بات دیر سے یاد آتی ہے-
ایک ذہین شخص کو زیادہ خواب آتے ہیں اور اس کی ذہانت ذہنی بیماری کے خلاف لڑنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے-
دماغ درد کے سگنلز پر صرف عملدرآمد کرتا ہے اور یہ خود کوئی درد محسوس نہیں کرتا-
آنکھوں میں موجود توجہ مرکوز رکھنے والے مسلز ایک دن میں تقریباً ایک لاکھ بار حرکت کرتے ہیں-
صرف آدھے گھنٹے میں انسانی جسم سے اتنی گرمائش خارج ہوتی ہے جس سے باآسانی ایک گیلن پانی ابالا جاسکتا ہے-
جب آپ ہنستے ہیں تو آپ کے 17 پٹھوں پر اثر پڑتا ہے لیکن جب غصہ کرتے ہیں تو آپ کے 43 پٹھے متاثر ہوتے ہیں-
آپ کے جسم کا ڈھانچہ ہر دس سال میں خود ساختہ طور پر اپنی تجدید کرتا ہے- یعنی ہر ایک دہائی میں آپ کے جسم کو ایک نیا ڈھانچہ ملتا ہے