پنجاب میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کی نگران سرکاری کمپنی انتظامی بحران کا شکار ہو گئی ۔ انجینئرنگ کنسلٹینسی سروسز کے ایم ڈی اور سی ای او سمیت تمام شعبوں کے سربراہ مستعفی ہو گئے۔ کمپنی میٹرو بس اور سیف سٹی پراجیکٹ سمیت ایک سو چوالیس منصوبوں کی نگران اور مشیر ہے۔
لاہور: (یس اُردو) مستعفی ہونے والے انجنئیرنگ کنسلٹینسی سروسز پنجاب کے ایم ڈی کرامت اللہ چودھری کی ملازمت کے 2 سال باقی تھے جبکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر جہانگیر اختر نے بھی ایک سال قبل استعفیٰ دے دیا ہے ۔ صوبائی حکومت نے دو ہزار گیارہ میں ای سی ایس پی کمپنی قائم کی تھی ۔ کمپنی میٹرو بس سروس، قائد اعظم سولر پارک ، سیف سٹی سمیت 871 ارب روپے کے 142 منصوبوں کے کام کی نگرانی کے لئے مشاورت فراہم کر چکی ہے۔ کمپنی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں اعلی افسران نے استعفیٰ ترقیاتی منصوبوں پر صوبائی حکومت سے ہونے والے اختلافات کی بنیاد پر دیا ۔ قبل از وقت مستعفی ہونیوالوں میں شعبہء ہائی ویز کے سربراہ جاوید اختر حیات ، واٹر ونگ کے سربراہ بشیر قریشی، کنسٹرکشن کے سربراہ تنویر قمر او رشعبہ انرجی کے ہیڈ طاہر بختیار بھی شامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ہائی ویز شعبہ کے جنرل منیجر جاوید الیاس اور جی ایم پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ نئیر جلیل پہلے ہی مستعفی ہو چکے ہیں۔ بڑے پیمانے پر استعفوں کے بعد کمپنی کے وائس چئیرمین اور سابق چئیرمین واپڈا طارق حمید کو نئی ٹیم تیار کرنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے نئے ایم ڈی کی تقرری کیلئے اشتہار دیے جائیں گے جبکہ دیگر کے استعفے ابھی تک منظور نہیں کئے گئے۔ پنجاب حکومت کی اس کمپنی نے تین سال میں لگ بھگ دو ارب روپے ریونیو کمایا ہے جس کے بعد یہ سوال اہم ہے کہ اپنے شعبوں کے ماہرین کمپنی چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوئے۔