ڈان لیکس سے متعلق وزارت داخلہ نے اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 29 اپریل کو ڈان لیکس کی مکمل 4 سفارشات کی منظوری دے دی جبکہ کمیٹی نے ڈان اخبار، ایڈیٹر اور رپورٹر کا معاملہ اے پی این ایس کے سپردکردیا۔
وزارت داخلہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اخبار،ایڈیٹر اور رپورٹرکے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے۔ اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے متفقہ طور پرکہا کہ راؤ تحسین نے پیشہ وارانہ انداز اختیار نہیں کیا اورغیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا، ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام وزارتوں اور ڈویژنزنے وزیراعظم کے حکم پر عملدرآمد کر دیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹادیا گیاہے اور ڈان لیکس کا معاملہ ختم ہوگیاہے۔
اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھی ڈان لیکس معاملہ حل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج جمہوری عمل کی مکمل حمایت کرتی ہے، پاک فوج پاکستان کے آئین کی عملداری کویقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
آئی ایس پی آرنے ڈان لیکس سے متعلق 29 اپریل کو کیا گیا ٹوئٹ واپس لیتے ہوئے کہا کہ 29 اپریل کا ٹوئٹ کسی سرکاری شخصیت یا دفتر کے لئے نہیں تھا۔ دریں اثنا وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات ہوئی جس میں ڈان لیکس کے معاملےپر مشاورت کی گئی۔ ترجمان وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق آرمی چیف اور وزیر اعظم کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔