برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور کشمیری قیادت سے بات چیت کرے۔
بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط کے بارے میں اپنے ایک بیان میں علی رضاسید نے کہاکہ بھارت ہمیشہ مختلف بہانوں کے ذریعے کشمیرپر مذاکرات سے راہ فراراختیار کرتا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ مایوس کیاہے اور اب کشمیرپر مذاکرات کے لیے عالمی ثالثی اور بین الاقوامی مداخلت ضروری ہوگئی ہے۔
انھوں نے کہاکہ عالمی برادری کو موجودہ صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیناہوگا کیونکہ اس وقت جنوبی ایشیاء میں نہ صرف سفارتی سطح پر محاذ آرائی ہورہی ہے بلکہ اصلی محاذ جنگ پربھی بھارت اور پاکستان کے مابین نبردآزمائی ہورہی ہے۔ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے لوگ بھارتی مظالم سے محفوظ نہیں رہے۔
اگر بڑھتے ہوئے ان خطرناک رحجانات کو نہ روکاگیاتو یہ گھمبیر صورتحال ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے جو صرف اس خطے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ عالمی امن بھی اسے متاثرہ ہوئے بغیر نہیں رہ سکے گا۔
کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کے صلاح و مشورے کے بارے میں علی رضا سید نے کہاکہ نئی دہلی کو کشمیریوں پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کشمیری تو مسئلہ کشمیرکے بنیادی فریق ہیں۔ تنازعہ کے اصلی فریق ہونے کے ناطے کشمیری قیادت کو تو بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات میں براہ راست بیٹھناچاہیے۔ بھارت کی طرف سے یہ اعتراض ثابت کرتاہے کہ بھارت ہرگز مسئلہ کشمیرکوپرامن طورپر حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے پاکستان کے موقف کو سراہاجس نے کشمیری قیادت سے صلاح و مشورہ کرنے پر اصرار کیاہے۔علی رضاسید نے واضح کیاکہ کشمیرخطے میں سب سے بڑامسئلہ ہے اور بھارت اورپاکستا ن کے مابین کشیدگی کی اصل وجہ بھی ہے۔ اس لیے بھارت کو ان حقائق سے روگردانی نہیں کرنی چاہیے۔ بھارت اور پاکستان کے مابین بہتر تعلقات کے لیے تنازعہ کشمیرکا پرامن اورکشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ضروری ہے۔بھارت کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں پر مظالم بند کرے اور مسئلہ کے منصفانہ حل کے لیے راہ ہموارکرے۔ بھارت کو سمجھ جاناچاہیے کہ کشمیرایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اپنے بیان مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی سنگین جرائم اوربڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیں اپنے فوجیوں کو لوگوں کو مارنے اور اغوا کرنے کا اجازت نامہ دے رکھاہے۔ آرمڈ فورسزسپیشل پاور ایکٹ جیسے کالے قوانین نافذ ہیں جن کی وجہ سے پرامن کشمیریوں سے پرسکون زندگی کا بنیادی حق چھین لیاگیاہے۔عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ آگے آئے اور اس سنگین صورتحال کا سختی سے نوٹس لے اور بھارت کو ان جرائم سے روکے۔
کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیاجائے جس کا ان سے بھارت اور عالمی برادری نے کئی عشروں قبل وعدہ کیاتھا۔ عالمی برادی اور خصوصاً امن سے محبت کرنے والے اوردنیامیں انسانیت دوست ممالک کوچاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ انسانی حقوق کی پامالیا ں بندکرے اور کشمیریوں کو اجازت دے تاکہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا آزادانہ فیصلہ کر سکیں۔