شارجہ، متحدہ عرب امارات (حسیب اعجاز عاشر) ثقافتی تنظیم”مسفرہ انٹرنیشل” کے زیراہتمام ”ایک شام شکیل جاذب اور حسیب اعجاز عاشر”کے نام تقریب کا اہتمام شارجہ کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔شکیل جاذب نوجوان نسل کے معروف شاعر ہیں جو مختصر دورہ پر متحدہ عرب امارات تشریف لائے اور حسیب اعجاز عاشر معروف صحافی اور اردو ادب سے لگائو رکھتے ہیں اب مستقل طور پر پاکستان جار ہے ہیں ،اِن ممتاز شخصیات کے اعزاز میں تقریب کا انتظام سلمان جاذب اور سید تابش زیدی نے کیا تھا۔جس کی صدارت امارات کے نامور شاعر ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے کی۔ شعرائ،کمیونٹی کی اہم شخصیات اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کینیڈا کے ممتاز صحافی سید مختار حسین نے بھی مہمان خصوصی کی حثیت سے تقریب میں شرکت کی ۔آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت زاہد علی نے حاصل کی، حمد و نعت سلمان جاذب نے پیش کی ۔تقریب کے پہلے دور میں رانا ارشد، شیخ محمد پرویز، ذوالفقار شاہ، طاہر منیر طاہر، سلمان جاذب،سہیل خاور،سید مختار حسن اور شکیل جاذب، خالد گوندل نے حسیب اعجاز عاشر کی صحافتی و ادبی خدمات اور شخصیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حسیب اعجاز عاشر نے اردو ادب اور مشاعروں کی رپورٹنگ میں بہت سے احتراعات اور حسن کی نظریاتی پختگی قابل رشک ہے ۔جتنا اجالا باہر سے ہے اتنا ہی خوب صورت اندر سے بھی ہے۔
پاکستان کا امیج مثبت طور پر اجاگر کرنے میں ہر وقت کوشاں رہتا ہے ۔ادبی تقریبات کی رپورٹنگ اس مہارت سے کرتاہے کہ چھپے ہوئے گوشوں تک اس کی نظر پہنچ جاتی ہے۔ قدرت نے حسیب اعجاز عاشر کو تحریری صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔دنیا کے معروف اخبارات میں انکی ادبی سرگرمیاں ، رپورٹس شائع ہوتی ہیں۔یہ عظیم مقصد کے لئے مستقل طور پر پاکستان جا رہے ہیں ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ہمیشہ ان کے ساتھ ساتھ رہیں گی یہ جہاں بھی رہیں ،کامیابی وکامرانی ان کے قدم چومے۔حسیب اعجاز عاشر نے ”مسفرہ انٹرنیشل” کے زیراہتمام پروقار تقریب کے انعقاد پرسلمان جاذب اور سید تابش زیدی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ۔میں آپ دوستوں کی طرف سے دی گئی محبت اور تعاون کو کس طرح بھول سکتا ہوں
آج کل کے دور میں مخلص دوست نایاب ہو گئے ہیں لیکن مجھے یہاں بہت اچھے دوست اور ساتھی ملے ۔امارات میں قیام کے دوران خوشگور یادیں میرا سرمایہ ہیں میں انہیں کیسے بھول سکتا ہوں۔آپ کی عزت افزائی کے لمحات میں کس طرح فراموش کروں۔ یہ قدم قدم پر میرے ساتھ رہیں گی آپ سب پہلے بھی میرے قریب تھے آج آپ سب کا والہانہ جذبات اور محبت دیکھ کر دوستوں کا مداح ہو گیا ہوں ۔ اِس موقع پر ڈاکٹر یونس وقار نے حسیب اعجاز عاشر کو تعریفی سند پیش کی، سلمان جاذب اورجمیل اسحاق نے شکیل جاذب کو سند پیش کی،سہیل خاور،طاہر منیر طاہر اور تابش زیدی نے سید مختار حسین کو سند پیش کی،دوسرا دور مشاعرہ کا ہوا۔
جس میں امارات کے نامور شعراء ڈاکٹر عاصم صباحت واسطی ،تابش زیدی، مسرت عباس مسرت، حسیب اعجاز عاشر، قمر بشیر، زاہد علی درویش، فرہاد جبریل، سلمان جاذب، فقیر سائیں اور مہمان شکیل جاذب نے اپنا اپنا کلام سماعتوں کی نذر کیا۔ فرہاد جبریل، فقیر سائیں اور ڈاکٹر صباحت واسطی کو بے حد داد ملی ۔ شکیل جاذب نے تقریب کے انعقاد پر سلمان جاذب، سید تابش زیدی اور محمد غوث قادری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امارات میں ادبی شخصیات اور شعراء سے مل کر دلی خوشی ہوئی ،میرا صحافت کے ساتھ رشتہ طویل ہے،صحافی معاشرہ کا اہم ستون ہے آپ دیار غیر میں ادب کی خدمت کر رہے ہیں ۔ جو قابل تحسین ہے ۔میں پ سے درخواست کرتا ہوں کہ اردو زبان کو آگے ضرور بڑھائیں اردو اپنے بچوں کو ضرور پڑھائیں۔ اردو زبان کی بڑی شان ہے ،اردو ادب کے سلسلہ کو جاری و ساری رہنا چاہیے۔
صدر محفل ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے کہا کہ آج کی محفل ہر لحاظ سے یادگار اور منفرد تھی کہ نوجوان شعراء کے سننے کا موقع ملا ۔شکیل جاذب شعراء کی نئی کھیپ میں اعلی مقام رکھتے ہیں۔ ان کا کلام معتبر اور آواز توانا ہے ۔جنہوں نے جدت کی روایت کو اپنایا اور پروان چڑھایا ہے ۔نئی نسل کے پسندیدہ شاعر ہیں ۔سلمان جاذب اور سید تابش زیدی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے قلت کے دور میں بھی لوگوں جمع کر کے ادبی تقریب برپا کی دی۔
منتظم تقریب سلمان جاذب نے اپنی تصنیف ”قتل گل” شعراء اور مہمان خصوصی کو پیش کی اور کہا کہ آج کی محفل کو یادگار بنانے میں ملک وحید بابر نے اہم کردار ادا کیا، میں منتظمین ،شعراء اور مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کہ ہم سب نے مل کر اپنے پیارے دوست حسیب اعجاز عاشر کو الوداع کر رہے ہیں ۔ ان دعائوں کے ساتھ کہ کامیابی ان کے قدم چومے اور قدم قدم پر عزت نصیب ہو۔