اسلام آباد(ایس ایم حسنین) کورونا وائرس دنیا بھر میں سربراہان مملکت سمیت سیاسی راہنمائوں اور اہم شخصیات کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان عالمی رہنماؤں کی فہرست میں تازہ ترین اضافہ ہیں۔صدر ٹرمپ کا کرونا ٹیسٹ دو اکتوبر کو مثبت آیا۔ ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا بھی کرونا ٹیسٹ پازیٹو نکلا تھا۔ صدر ٹرمپ کی عمر 74 سال ہے۔ ماہرین کے مطابق اس عمر کے افراد کے لیے کرونا سے متعلق پیچیدگیوں کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔اس سے قبل برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن اس عالمی وبا سے متاثر ہونے والے دنیا کے پہلے نمایاں رہنما تھے۔ جنہیں اس حوالے سے تنقید کا سامنا رہا کہ انہوں نے اس مہلک وبا کو اہمیت نہیں دی تھی۔ بورس جانسن کے علاوہ برطانویہ کے پرنس چارلس کا بھی رواں سال مارچ میں کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، لیکن خوش قسمتی سے ان کے اندر وبا کی علامتیں معمولی معمولی نوعیت کی تھیں۔اس کے علاوہ جو سربراہان مملکت کورونا وائرس کا شکار ہوئے ان میں لاطینی امریکہ کے ملک برازیل کے صدر جائر بولسونارو میں جولائی کے دوران کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔ہنڈوراس کے صدر جوآن اورلینڈو ہرنینڈز نے رواں سال جون میں اعلان کیا کہ انہیں کرونا وائرس لاحق ہو گیا ہے۔بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے، جنہوں نے کرونا وائرس سے متعلق خدشات کو ایک ذہنی مرض قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور صحت مند رہنے کے لیے ‘واڈکا’ کے استعمال کی تجویز دی تھی۔جولائی میں انہوں نے بتایا کہ وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہو گئے ہیں، تاہم ان میں کسی طرح کی علامات موجود نہیں ہیں۔مغربی یورپ کے ملک موناکو کے محل نے رواں سال مارچ میں بتایا کہ بحیرہ روم میں واقع اس چھوٹی سی ریاست کے سربراہ پرنس البرٹ ای کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ تاہم ان کی صحت کی صورت حال زیادہ پریشان کن نہیں ہے۔گوئٹے مالا کے صدر الجندرا گائماتی نے ستمبر میں اعلان کیا کہ ان کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے اندر مرض کی علامات کی نوعیت بہت معمولی ہے۔ انہوں نے گھر سے کام کرنے کا اعلان کیا۔بولیویا کی عبوری صدر جینین انیز جولائی میں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد قرنطینہ میں چلی گئی تھیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ بہتر محسوس کر رہی ہیں۔ڈومینین ری پبلک کے نو منتخب صدر جسٹن ابیندڈر بھی کرونا وائرس میں مبتلا رہنے کے بعد اب صحت یاب ہو چکے ہیں۔ مغربی افریقہ کے ملک گنی بساؤ کے وزیر اعظم نونو گومز نابیام میں اس سال اپریل میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔انہیں وائرس اپنی انتخابی مہم کے دوران لگا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں اس سال جولائی میں ہونے والے انتخابات سے قبل کئی ہفتوں تک قرنطینہ میں رہنا پڑا تھا۔ان عالمی رہنماؤں کے علاوہ متعدد ممالک کے دیگر مقامی رہنما بھی اس عالمی وبا کے شکنجے میں آنے سے خود کو نہیں بچا سکے۔ان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید کے علاوہ متعدد پارلیمنٹرینز اور سینیٹرز کورونا وبا کا شکار ہوچکے ہیں۔جبکہ مشرق وسطی میں ایران کرونا وائرس کا گڑھ بنا رہا ہے اور وہاں ابھی تک اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ایران کی حکمران جماعت کے متعدد چوٹی کے عہدیداروں کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آ چکا ہے۔ ان عہدیداروں میں سینئر وائس پریذیڈنٹ اسحٰق جہانگیری اور نائب صدر معصومہ ابتکار شامل ہیں۔ کابینہ کے دیگر کئی اراکین بھی کرونا کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ بھارت کے 71 سالہ نائب صدر وینکیا نائیڈو میں حال ہی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔اس کے علاوہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی کابینہ کے اہم رکن اور وزیرِ داخلہ امیت شاہ بھی وبا کی وجہ سے گزشتہ ماہ اسپتال میں داخل رہے۔ تاہم اب وہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں جونیئر ریلوے وزیر سریش انگاڑی گزشتہ ہفتے کرونا وبا کی وجہ سے دنیا سے چل بسے تھے۔اسرائیل کے وزیرِ صحت یاکوف نوچ لٹز مین کا اپریل میں کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔اس کے علاوہ یروشلم سے متعلق امور کے وزیر رفی پیرٹز کا کرونا ٹیسٹ بھی پازیٹو آیا تھا۔جنوبی افریقہ کے وزیرِ دفاع نوزیووے ماپسیا نقاکولا، قدرتی وسائل اور توانائی کے وزیر گویڈے منتاشے اور افرادی قوت کے وزیر تلاس نکسیسی بھی جولائی میں اس وقت کرونا وائرس کا شکار ہوئے۔ جب وہاں جون اور جولائی کے مہینوں میں وائرس کا پھیلاؤ اپنے عروج پر تھا۔سوڈان کے نائب صدر ریک ماشر بھی کابینہ کے متعدد وزرا کے ساتھ وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔اس مہلک وائرس سے گیمبیا کے نائب صدر اساتو طورے بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ ان کے علاوہ وزیر خزانہ، وزیر توانائی اور وزیر زراعت بھی عالمی وبا کی لپیٹ میں آنے والوں میں شامل ہیں۔