تحریر : اشفاق عمر
چند تجاویز: ١) عملِ تعلیم میں مادری زبان کی اہمیت و افادیت سے متعلق عام بیداری : اردو زبان والوں میں یہ غلط فہمیاں کہ اردو زبان کا روزی روٹی سے کوئی تعلق نہیں، اردو زبان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اردو والوں کو نوکریاں نہیں ملتیں وغیرہ وغیرہ بہت تیزی سے عام کی جارہی ہے۔”مادری زبان میں ابتدائی تعلیم کے حصول کے فوائد” سے متعلق عام بیداری پیدا کرنے کے لیے مختلف پروگراموں کا انعقاد کیجیے۔
٢) اردو زبان کا اگلا قاری تیار کیجیے : بچوں کو مطالعہ کا عادی بنانے کے لیے اردو کتابیں رسالےاخبارات خریدنے سے متعلق تلقین کریں۔
٣) انگریزی اور دیگر زبانوں پر عبور دلانے کی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینا : حقیقی عمل تو یہی ہونا چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو مادری زبان کے توسط سے تمام زبانیں اور علوم سکھائیں ۔اپنی اولاد کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں ان کے حال کو قربان کرنا عقلمندی تو نہیں ہے۔
٤) ادب ِاطفال کا فروغ : بچوں کے لیے کتابیں تحریر کرتے وقت رموزواوقاف، ذخیرۂ الفاظ،املا اور ہجا کے مسائل پر بھی مستقل طور پردھیان دیا جائے تو بچے معیاری زبان ، معیاری تلفظ و لب و لہجہ سے روشناس ہوسکتے ہیں۔
٥) اسکولوں میں اردو زبان کے فروغ سے متعلق پروگراموں کا انعقاد : ٢١فروری کے دن اسکولوں میں اردو زبان کی مختصر تاریخ ، اردو کی شیرینی واثرپذیری اور ایسے ہی دیگر عنوانات پر تقاریر، بحث و مباحثہ اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے۔ زبان کے کھیل، زباندانی کے مقابلے اورنصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے ذریعے زبان پر عبور دلانے کا منصوبہ بنایا جائے۔
٦) ادبی و تعلیمی پروگراموں کا انعقاد : اپنے علاقوں میں ادبی نشستوں اور مشاعروں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ مذاکرہ اور سیمینار وغیرہ بھی منعقد کیجیے جن میں اردو زبان کا موجودہ منظرنامہ ، اردو زبان کا مستقبل ، اردو زبان کی تدریس کے مسائل ،اردو زبان کی ترقی و بقا کے لیے اقدامات اور مادری زبان(اردو) کے اسکولوں میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم حاصل کرنے کے فوائد جیسے عنوانات پرعام بات چیت اور بحث و مباحثہ ہو۔
٧) اخبارات میں مضامین اور مراسلوں کی اشاعت : اخبارات کے مدیران اور صحافی حضرات سے گذارش ہے کہ٢١ فروری کو بین الاقوامی مادری زبان دن سے متعلق مضامین اور مراسلات کی اشاعت کو اولیت دیں۔ اسکالرس ، اساتذہ ،مراسلہ نگاران اور دیگر ماہرین ِ فن سے درخواست ہے کہ وہ ” بین الاقوامی مادری زبان دن ” کے مدنظرایسے عنوانات پر مقالے اور مضامین لکھیں اور شائع کروائیں جن سے اردو زبان سے متعلق تمام غلط فہمیاں دور ہوسکیںاور عوام کی ذہن سازی ہو۔
٨) سوشل میڈیا پر اردو زبان کا استعمال : آپ نے لوگوں کو مراٹھی اور ہندی زبانوں میں بھی تحریر کرتے دیکھا ہوگا۔ ایسے ماحول میں اگر ہم سوشل میڈیا پر اردو رسم الخط استعمال کرنے کا مشورہ دیں تو کوئی معیوب بات نہیں ہوگی ۔آپ جانتے ہیں کہ ان کے کمپیوٹر یا موبائل پر اردو پڑھنے اور لکھنے کی سہولت موجود ہے۔ہماری گذارش ہے کہ ٢١فروری ٢٠١٥ء کے دن ہم سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ اردو زبان میں تحریر کریں۔
٩) خطوط نویسی کو فروغ : موجودہ وقت میں خطوط نویسی اور عریضہ نویسی کی عادت کا خاتمہ ہوتا جارہا ہے۔٢١فروری کے دن بچوں سے کہا جائے کہ وہ اپنے کسی عزیز یا رشتہ دار کو خط لکھیں اور پوسٹ کارڈ پر اردو زبان میں پتہ لکھ کر اسے پوسٹ کردیں۔
ہم سب کی تھوڑی سی کوشش اور محنت ہماری محبوب زبان کو ایک نئی امنگ اور نئی طاقت عطا کرسکتی ہے۔ ہم نے ان صفحات میںاپنے ذہن میں موجود تجاویز کو پیش کیا ہے۔ہمیں یقین کامل ہے کہ اس میدان میں متحرک افراد اپنے تجربات کی روشنی میں ان سے بہتر تجویز پیش کرسکتے ہیں اور ان پر عمل بھی کرسکتے ہیں۔آئیے اپنی محبوب زبان کے حضور اپنی محبت کا نذرانہ پیش کریں۔
تحریر : اشفاق عمر