سویڈن سے تعلق رکھنے والے ایک تحقیقاتی ادارے نے بتایا ہے کہ سرد جنگ کے بعد عالمی سطح پر دفاعی اخراجات میں گزشتہ برس سب سے زیادہ اضافہ ہوا اور امریکا، چین اور سعودی عرب اس میں سر فہرست رہے۔
اسٹوکہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( ایس آئی پی آر آئی) کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں عالمی دفاعی اخراجات 17 کھرب 30 ارب ڈالر تک رہے جو 2016 کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ تھے۔
ایس آئی پی آر آئی کے مطابق ان کے اعداد و شمار میں تنخواہیں، آپریشن کے اخراجات، ہتھیاروں کی خریداری اور تحقیقات اور ترقی کے ساز و سامان کو شامل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ان اخراجات میں امریکا 6 کھرب 10 ارب ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا اور امریکا نے عالمی دفاعی اخراجات کا 35 فیصد خرچ کیا جبکہ اس کے دفاعی بجٹ میں رواں سال اضافے کا امکان بھی ہے۔
ایس آئی پی آر آئی کے مطابق اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر رہا اور اس نے 2 کھرب 28 ارب ڈالر خرچ کیے اور 2016 کے مقابلے میں اپنے اخراجات میں 12 ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔
دفاعی حلقوں کا کہنا تھا کہ 2008 کے بعد سے عالمی اخراجات میں چین کے حصے میں 13 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
سویڈش ادارے کی 2017 کی فہرست میں سعودی عرب نے روس کو پیچھے چھوڑدیا اور گزشتہ برس دفاعی اخراجات پر 69 ارب 40 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔
روس کی بات کی جائے تو حقیقی معنوں میں اس کے اخراجات میں 20 فیصد تک کمی ہوئی اور یہ 66 ارب 30 کروڑ ڈالر رہے اور یہ 1998 کے بعد روس کی پہلی تنزلی ہے، جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں کمی بتائی جاتی۔
اس فہرست میں اگر دیگر ممالک کی بات کی جائے تو بھارت نے فرانس سے 5ویں درجہ بندی حاصل کرلی اور دفاعی اخراجات پر (64 ارب ڈالر) خرچ کیے، اس کے بعد فرانس نے (57 ارب 80 کروڑ ڈالر)، برطانیہ نے (47 ارب 20 کروڑ ڈالر)، جاپان نے ( 45 ارب 40 کروڑ ڈالر) جرمنی نے (44 ارب 30 کروڑ ڈالر) اور جنوبی کوریا نے 39 ارب 20 کروڑ ڈالر خرچ کیے اور دنیا کے 10 سرفہرست ممالک میں شامل رہا۔
ایس آئی پی آر آئی کے مطابق 2017 میں 29 نیٹو اتحادیوں نے فوج پر 900 ارب ڈالر خرچ کیے جو عالمی اخراجات کا 52 فیصد تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ میں مرکزی اور وسطی یورپ میں اخراجات میں 12 اور 1.7 فیصد اضافہ ہوا۔