تحریر۔۔۔ڈاکٹر امتیاز علی اعوان
پاکستان ہمیشہ اس اصولی مؤقف پر قائم رہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت کے مطابق حل کیا جا ئے ۔ 1947 سے آج تک کشمیری اپنا حق آزادی مانگ رہے ہیں آزادی کی جدوجہد اسی روز شروع ہوگئی تھی جب انگریزوں نے گلاب سنگھ کے ساتھ بدنام زمانہ معاہدہ امرتسر کے تحت 16 مارچ 1846 ء کو کشمیر کا 75 لاکھ روپے نانک شاہی کے عوض سوداکیا تھا ۔13 جولائی 1931 ء کو سرینگر جیل کے احاطے میں کشمیریوں پر وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں 22 مسلمان شہید اور 47 شدید زخمی ہوگئے۔
اس واقعہ پر لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے کشمیر کمیٹی قائم کی اورشاعر مشرق علامہ اقبال کو اس کمیٹی کا سربراہ مقررکیا گیا ۔نومبر 1931 ء میں تحریک الاحرار نے غیر مسلح جدوجہد اورسول نافرمانی کے ذریعے جموں وکشمیر کو آزاد کرانے کا مطالبہ کیا ۔کلنیسی کمیشن قائم کیا گیا ۔1934 میں پہلی مرتبہ ہندوستان میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اورڈوگر راج کے مظالم کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی گئی ۔1946 ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم کانفرنس کی دعوت پر سرینگر کا دورہ کیا
جہاں قائد اعظم کی دوراندیش نگاہوں نے سیاسی ، دفاعی ، اقتصادی اورجغرافیائی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ۔ مسلم کانفرنس نے بھی کشمیر ی مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے 19 جولائی 1947 کو سردارابراھیم خان کے گھر سرینگر میں باقاعدہ طورپر قرارداد الحاق پاکستان منظور کی لیکن جب کشمیریوں کے فیصلے کو نظرانداز کیا گیا تو مولانا فضل الہی وزیر آباد کی قیادت میں 23 اگست 1947 کو نیلابٹ کے مقام سے مسلح جدوجہد کا باقاعدہ آغاز کیا ۔ پندرہ ماہ کے مسلسل جہاد کے بعد موجودہ آزاد کشمیر آزاد ہوا ۔پنڈت جواہر لعل نہرو اقوام متحدہ پہنچ گئے اوربین الاقوامی برادری سے وعدہ کیا کہ وہ ریاست میں رائے شماری کے ذریعے ریاست کے مستقبل کا فیصلہ مقامی عوام کی خواہشات کے مطابق کریں گے۔
سلامتی کونسل کی ان قراردادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کیا گیا کہ انھیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا ۔لیکن اپنے وعدے کو پورا کرنے کے بجائے ہندوستان نے مسلم تشخص کو ختم کرنے کیلئے تقسیم کے وقت ساڑھے تین لاکھ کشمیریوں کو جموں میں شہید کیا گیا ۔لیکن 13 نومبر 1947 کو شیر کشمیر شیخ عبداللہ نے اندراگاندہی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جسے معاہدہ دہلی کہتے ہیں یہ معاہدہ شیخ عبداللہ کو اسکی خواہش کے باوجود 1953 کی پوزیشن نہ دلا سکا ۔کانگریس نے بغیر کسی الیکشن کے شیخ عبداللہ کو سرینگر کے تخت پر مسلط کیا تو 25 فروری 1975 کو پاکستان نے آزاد ومقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی کال دے دی ۔یہ زبردست اورتاریخی ہڑتال تھی۔
سرینگر کے لال چوک میں کشمیری عوام نے ایک مرتبہ پھر سبز ہلالی پرچم لہرایا ۔بھارت نے 4 اور13 مارچ 1975 کو بالترتیب بھارتی لوک سبھا اورراجیہ سبھا سے اس معاہدے کی توثیق کروائی ۔پاکستان نے اقوام متحدہ سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اورشملہ معاہدے کے مندرجات کی خلاف ورزی ہے ۔1981 ء میں جب ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا اعلان کیا گیا تو تمام کشمیری سیاسی جماعتوں نے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ۔مسلم متحدہ محاذ کے راہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ الیکشن جیت کر ہندوستان کے ساتھ الحاق کی اس قرارداد کو ریاستی اسمبلی میں نامنظور قراردیں گے۔ 23 مارچ 1987 کو ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں مسلم متحدہ محاذ کی واضح اورفیصلہ کن فتح کو دھونس اوردھاندلی کے ذریعے شکست میں تبدیل کرکے ہندوستان نے کشمیری عوام کی پرامن ذریعے سے تبدیلی لانے کی خواہش کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کردیا۔
یہی وہ نکتہ آغاز تھا کہ جمہوری طریقے سے جدوجہد کرنے والے اورانتخابات میں حصہ لینے والی قیادت مسلح جدوجہد کرنے پر مجبور ہوگئی ۔1989 ء میں جب کشمیری حریت پسندوں نے ہندوستان کی ہٹ دھرمی اوراقوام متحدہ کی بے حسی سے مجبورہوکر مسلح جدوجہد کا فیصلہ کیا تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ آنے والے وقتوں میں کشمیری عوام اس طرح ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے کہ ہندوستان نواز سیاسی قوتوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا ۔شیخ عبداللہ غدار کشمیر قرارپایا ۔دہلی کی تہاڑ جیل میں شہید کشمیر مقبول بٹ نے اپنے خون سے جس انقلاب کی بنیاد رکھی اسے کشمیر اورپاکستان حریت پسندوں نے اپنے خون سے آج تک جاری رکھا ہوا ہے۔
آخر میں یہی کہنا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں امن وترقی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل بے حد ضروری ہو گیا ہے کشمیر کا مسئلہ کشمیر یوں کی رائے اور اقوام متحدہ کی قر دادوں کے ذریعے پا یا تکمیل کو لا یا جا ئے بھا رت جبر و تشدد سے کشمیر عوام کی آزادی کو 65سال سے نہیں روک سکا اور روک بھی نہیں سکے گا کیونکہ وہا ں کی عوام کسی صورت بھا رت کے ساتھ الحا ق نہیں چاہتی ہزاروں ما وں کے لخت جگر شہید کیے ان کی گو دیں اجڑائی،بہنوں کے بھا ئی جدا کیے،خواتین کے سہا گ اجا ڑے،کشمیر ی رہنما ئوں کو پکڑ کر جیل کی سلا خوں میں بھا رتی حکمرانوں نے ڈالا کشمیریوں کے خو ن سے کشمیر کو بھا رتی لا کھوں کی فو ج نے رنگا ہند وں بنیے سے کشمیریوں پر ہر ظلم و بر بر یت کا ہر بہ استعما ل کیا لیکن کشمیر یوں کی آزادی کو کچلنے میں نا کا م رہا پا کستان کی عوام کے دل کے ساتھ کشمیر ی عوام کے دل دھڑکتے ہیں کشمیر پا کستان کی شہہ رگ ہے
وہا ں کی عوام کا دل پا کستان کی عوام کے دل کے ساتھ دھڑکتے ہیںبھا رت کو یہ بات کیو ں نہیں سمجھ آتی کہ کشمیر کے مسئلے کا حل وہا ں کی عوام کی رائے اور اقوام متحدہ کی قر دادوں کے بغیر ممکن ہی بھا رت سر کار اپنی تین لا کھ سے زاہد فوج کشمیر میں ڈال کر یہ سمجھتا ہے کہ وہ کشمیر کی عوام کو بھا رت کے ساتھ ملا لے گا یہ اس کی غلط سوچ ہے کشمیری رہنما وں کو شہید کر کے بھی ان کی آزاسی کو صلب نہیں کر سکا بلکہ کشمیر کا بچہ بچہ پکار رہا ہے کشمیر بنے گا پا کستان کشمیر ی رہنما وں کی گر فتاریوں سے اور فوج کے تشدد سے جد جہد کشمیر میں مز ید تیزی آئی ہے وہ دن دور نہیں جس دن کا سورج کشمیری عوام کے بھا رتی مظالم سے آزادی کا نکلے گا اور کشمیر پا کستان کو ملے گا کشمیری عوام اور پا کستان عوام مل کر پور ی دنیا ملک پا کستان کا نا م روشن کر یں گے۔
تحریر۔۔۔ڈاکٹر امتیاز علی اعوان