تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
ہندوستان پاکستان کے خلاف ہر روز سرحدی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے ۔اس کے نزدیک پاکستانی شہریوں کی جان کی کوئی قدرو قیمت ہی نہیں ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شائد ہماری جانب سے ہندوستان کو بھر پور جواب نہیں مل رہا ہے ۔ وہ جب چاہتا ہے ہماری حدود میں دہشت گردی کا بازار گرم کر دیتا ہے اور ساری دنیا کے سامنے منہ بسورنے لگتا ہے اور ہم دنیا کو اس کا ا صل چہرہ دکھانے سے قاصر رہتے ہیں۔دوسری جانب اسے امریکہ سرکار کی مکمل آشیر واد بھی حاصل ہے۔آج ہندوستان امریکہ کا نوزائدہ لا ڈلہ ہے۔
جس کو سلامتی کونسل کی رکنیت کا دلاسہ امریکی صدر اوبامہ دے کر گئے ہیں۔جس کی ہر ضد ہز ماسٹر پوری کرنے پر بھی آمادہ ہے۔ فروری 2015 کے دوسرے ہفتے تک ہندوستان ہماری ورکنگ باﺅنڈری کی کئی بار خلاف ورزیاں کر چکا ہے اور ہمارے کئی شہریوں کی قیمتی جانیں لے چکنے کے باوجود اس کی دہشت گردی کی پیاس بجھنے میں نہیں آرہی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاسم سلیم باجوہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ فاٹا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے پیچھے ہندوستان کا ہاتھ ہے۔ہندوستان کنٹرول لائن پر بھی خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔ہم ہندوستان کو خبر دار کرتے ہیں کہ اس کھیل کا انجام اچھا نہیں ہوگا!
ہمارے حقیقی اور قابلِ اعتماد دوست چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے بھی دورہِ پاکستان کے دوران ہندوستا ن کے سیکورٹی کونسل کا رکن بننے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی بھر پور حمایت کا اعادہ کر دیا ہے۔جبکہ اوبامہ نے ٹیلیفون پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے گفتگو کی اور ہندوستان کے دورے کے بارے میں آگاہ کیا ۔تو وزیر اعظم پاکستا ن نے واضح الفاظ میں اوبامہ کو بتا دیا ہے کہ ہندوستان اقوام متحدہ کی قرار داوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی اہلیت نہیں رکھتا ہے۔
امریکہ کو چاہئے کہ ہندوستان کو مسئلہِ کشمیر کے منصفانہ حل کی طرف آنے کےلئے کہے۔علاقے میںامریکہ کی وجہ سے جو ایٹمی عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے اس کے خاتمے کےلئے پاکستان کے ساتھ بھی ہندوستان جیسا ایٹمی معاہدہ کرے۔کیونکہ ہندوستان پاکستان کو زیر کرنے کی غرض سے اپنی حربی قوت کو ہر میدان میں بڑھا رہا ہے۔
نرندر مودی کے لوگوں کی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی نا کامی نے شائد مودی سرکار کے منہ ذائقہ خراب کر کے رکھ دیا ہے۔
یہ ہی وجہ ہے کہ پاک ہند مذاکرات کی بساط کو خود ہندوستان نے بکھیر کر رکھ دیا تھا ۔بہانہ یہ تھا پاکستان کے دہلی کے کونصلیٹ نے اپنے کشمیری بھائیوںسے جن کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے تھا ان کی مرضی لئے بغیر کیوں بات چیت کی؟در اصل ہندوستان اپنی بالادستی کا زعوم دکھاتے ہوئے پاکستان کو دباﺅ میں رکھ کر بات چیت کرنے کا خوہشمند ہے۔ جو پاکستان کو کسی قیمت پر منظور نہیں ہے۔
ہندوستان دبے پاﺅں اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے۔اب ہندوستان کی فضائی قوت کو بڑھانے کی خاطر ہند کے فوجی حلقوں کی جانب سے یہ شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کے مقابلے میں ہندوستان کی فضائی قوت نہ ہونے کے برابر ہے اور ہندوستان کے فضائیہ کے حکام موجودہ طیاروں سے مطمئن نہیں ہیں۔ہندوستانی ویب سائٹ آئی بی این لائیو پر شائع کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرانے روسی ساختہ مگ اور فرانسیسی میراج پر زیادہ انحصار کی وجہ سے ہندوستانی فضائی دفاعی صلاحیت نہ ہونے کے برابررہ گئی ہے۔
ہندوستان کو پاکستان اور چین کے بڑھتے ہوئے قریبی تعلقات اور بحرِ عرب میںچین کی برھتی ہوئی موجودگی پر بھی اعتراض ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی فضائی قوت کو تیزی کے ساتھ بڑھانے کی جہد مسلسل میں لگا ہوا ہے تاکہ پاکستان اپنے دیرینہ مسئلے کے حل کی بات نہ کر سکے اور کشمیر پر ہندوستان غاصبانہ قبضہ جمائے رکھے۔دوسری جانب ہندوستان کی حکومت نے اپنی بحری طاقت میں بھی تیزی سے اضافہ کرنا شروع کیا ہوا ہے۔تاکہ چین اور پاکستان کو اپنی طاقت کے ذریعے مرعوب کرنے میں کامیاب ہو سکے۔ ایک جانب وہ اسٹلتھ فریگیٹس اور دوسری جانب ایٹمی آبدوزیں بنانی شروع کر رہا ہے تاکہ بحرِ عرب پر بھی اپنی بالا دستی قائم کرنے کی کوششیں جا ری رکھ سکے۔
ہندوستان میں ہندو انتہا پسندی آج جتنے عروج پر ہے ماضی میں کبھی نہ تھی۔کیونکہ نریندر مودی خود سب سے بڑے ہندو دہشت گرد کے طور پرساری دنیا میں اپنی شناخت رکھتے ہیں ۔ہندوستان کی جانب سے دو خبروں کے بریک ہونے پر ،جن سے ایک تو یہ تھی کہ گذشتہ ماہ سمندر میں پاکستانی کشتی تباہ کرنے والے ہندوستانی کوست گارڈ کے افسر کے کورٹ مارشل کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ دوسری یہ تھی کہ پاک و ہند مذاکرات کی بحالی کے لئے ہندستان نے معطل شدہ مذاکرات کی با ضابطہ بحالی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں
آئندہ ماہ ہندوستانی سیکریٹری خارجہ جے شنکر وزیر اعظم مودی کا ایک خاص خط لے کر اسلام آباد پہنچیں گے۔اس حوالے سے پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے موجودہ حالات کے تناظر میں تین اہم باتوں کا اظہار کیا گیا ہے۔(۱)کشتی تباہ کرنے کے حوالے سے جو ڈرامہ ہندوستان نے جوڈ امہ رچایاتھا وہ آہستہ آہستہ منظرِ عام پر آرہا ہے۔(۲)ہندوستاں سمجھوتہ ایکسپریس پر ہندو دہشت گردی کی تحقیقات سے حکومت پاکستان کوآگاہ کرے ۔(۳)ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور مذاکرات میں مسئلہ کشمیر پر بھی بات ہوگی۔
ہندوستان ساری دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ پر امن ہے اور پاکستان سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے۔مگر دنیا دیکھے گی کہ مسئلہِ کشمیر پر ہندوستان کے مذاکرات کی میز پر سے پاﺅں اُکھڑ جائیں گے اور مسئلہِ کشمیر پر ہندوستان کی ہٹ دھرمی کبھی کم نہ ہوگی
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com