اسلام آباد : ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیونے پاکستان میں دبئی کے رئیل اسٹیٹ گروپ ’’دماک پراپرٹیز‘‘ کی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کیلیے 5 خصوصی ٹیمیں تشکیل دیدیں جبکہ کالادھن دبئی منتقل کرنے کیلیے دماک گروپ سے رابطہ کرنیوالے 700 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ایف بی آر کے سینئرافسر نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کواطلاع ملی کہ دماک گروپ پھرسے پاکستان میں متحرک ہوگیاہے اور700 ایسے پاکستانیوں کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں جنھوں نے کالا دھن لے جانے کیلیے اس گروپ کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔
اس گروپ کے بارے میں یہ انکشاف بھی ہواکہ اس نے کراچی کے بعدچند روز قبل اسلام آباد کے ایک بڑے ہوٹل میں بھی پاکستانیوں سے رابطے کرکے انھیں دبئی میں اپنے تعمیراتی منصوبے میں سرمایہ کاری کے نام پر کالا دھن دبئی منتقل کرانے کی سہولیات فراہم کی ہیں۔ایف بی آر کے افسر نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن نے جو 5 ٹیمیں تشکیل دی ہیں وہ ملک کے مختلف بڑے ایئرپورٹس پرتعینات کی گئی ہیں جو دماک گروپ کے ساتھ رابطہ کرنے والے پاکستانیوں کاسراغ لگائیں گی اوران کے ٹیکس پروفائل سمیت دیگرمعلومات حاصل کریں گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستانیوں کی جانب سے دبئی بھجوایاجانے والا کالا دھن سوئس بینکوں میں موجود پاکستانیوں کے کالے دھن سے 10 گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاتھا کہ اس وقت دبئی کالے دھن کاسب سے بڑا حب بنا ہواہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دماک گروپ کے ساتھ رابطہ کرنے والے 700 پاکستانیوں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں،ان کے ٹیکس پروفائل چیک کیے جارہے ہیں،ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن کے پاس این ٹی این تک نہیں۔
اس کے علاوہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جومحض آلہ کار کے طور پر کام کررہے ہیں جبکہ ان کے پیچھے کچھ بڑے لوگ ہیں جن کے بارے میں شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شواہد اکٹھے کرنے کے بعدنہ صرف ان لوگوں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے بلکہ اثاثہ جات منجمد کرنے سمیت گرفتاری اوردیگر قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ دماک گروپ کاشمار یواے ای میں پراپرٹی کے شعبے میں بڑے گروپ کے طور پر ہوتاہے،اس کا چیئرمین حسین سجوانی یواے ای کاشہری ہے، اس گروپ نے 2005 میں پاکستان میں رجسٹریشن حاصل کی،یہ ایف بی آرکے پاس این ٹی این نمبر 2274651-0 کے تحت بطورنان ریذیڈنٹ ٹیکس دہندہ رجسٹرڈہے تاہم اس کی جانب سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے جارہے جوکہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 114(1)(VII) کی خلاف ورزی ہے۔