تحریر: شاہ بانو میر
پاکستان میں ایک دہائی سے جاری دہشت گردی کی جنگ نے ملک کو کمزور بنا دیا ہے -اقتصادی لحاظ سے معاشی لحاظ سے نحیف کردیا ہے – یہی وجہ ہے کہ بیرونی ممالک سے ہم کسی قدر کٹ کر رہ گئے تھے – یہی دشمنوں کا ہدف تھا کہ ایسی غیرمستحکم صورتحال پیدا ہو کہ سرمایہ کاروں کی جان کی حفاظت نہ رہے اور نہ ان کے مال کی بیرونی سرمایہ کاری ختم ہو جائے اور پاکستان قرضوں کے بوجھ میں دب کرخانہ جنگی کا شکار ہو کر ختم کر دیا جائے۔
پاکستان کے ابھی کچھ بیٹے ہیں جو اس کی حرمت کو پاکستان سے باہر سفیر پاکستان جناب غالب اقبال کی صورت مسلسل محنت اور بہترین حکمت عملی سے سہارا دیے ہوئے ہیں – ان کے آنے سے پہلے خال خال پاکستانی تھے جن کو سفارت خانے سے واسطہ رہتا اور وہ سفیر پاکستان تک رسائی حاصل کر سکتے – یہ انقلابی انداز بھی ان کی آمد پر دیکھا کہ ہر پاکستانی خواہ چھوٹی تنظیم سے منسلک ہے یا بڑی اس کی بات کو سنجیدگی سے سنا گیا سفارت خانہ پاکستان میں خواتین خواہ وہ حجاب کرتی ہوں یا بغیر حجاب کے ہوں دیرینہ مسئلہ تھا زیر زمین پاسپورٹ آفس کی گھٹن زدہ عمارت اور نا کافی جگہہ اولین توجہ کی مستحق تھی۔
جناب غالب صاحب نے آتے ہی تیزی کے ساتھ جدید کمپیوٹرائزڈ نظام کے ساتھ بالائی منزل پر پاسپورٹ سیکشن بنوا دیا – خواتین و حضرات کی الگ الگ انتظار گاہیں جس نے ہر پاکستانی کا دل جیت لیا – ان کے احترام میں بہت اضافہ ہوا – ان کے دورانیے میں تمام امور پر مثبت پیش رفت میں ہیڈ آف چانسلری عمار امین صاحب کی عرق ریز محنت کا ذکر بہت ضروری ہے – سفیر پاکستان تک تمام معاملات کو بہترین اندازتک پہنچانا اور درست سمت نشاندہی کرنے کی صلاحیت اخلاص ککے ساتھ اللہ نے انہیں عطا کی ہے – ہمہ وقت ہم وطنوں کیلئے کچھ بہتر کرنے کی سوچ کو جناب سفیر پاکستان بھی ان کی محنت کو سراہتے ہیں۔
فرانس اپنے ترقی یافتہ قد کاٹھ اور کامیاب نظام کی وجہ سے دنیا کے چند گنے چنے بڑے ممالک کی صف میں ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس کے روابط برابری کی سطح پر نہیں ہیں – سفیر پاکستان کا بہترین کامیاب قدم یہ رہا کہ سفارتی معاملات کو گہری دلچسپی سے سے سر انجام دیا – فرانس حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھتے ہوئے پاکستان کے چہرے کو مسخ کرنےوالی بین القوامی سازشوں کو مؤثر سفارتی حکمت عملی سے بہتر سے بہتر کیا – پاکستانی مصنوعات کیلئے فرانس حکومت سے رابطے کئے – کئی نمائشوں میں پاکستانی مصنوعات ہمیں پہلی بار دکھائی دیں – ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کروا کے پاکستانی ثقافت کو اجاگر کیا گیا۔
ہم نے دیکھا کہ مختلف شعبوں میں پاکستانی مصنوعات کو حوصلہ افزا کامیابی ملی – فرانس میں دفاع پاکستان ہو یا یوم پاکستان عید ملن ہو یا کوئی اور سرکاری تہوار ہر موقعہ مختلف سفراء کو مدعوکر کے ماحول کو خوب سے خوب تر بنایا -سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کا معاملہ ہو یا پیرس اٹیک میں جاں بحق ہونےوالے فرانسیسی شہریوں کا معاملہ ہمیشہ دکھ والم کی ان نازک گھڑیوں میں متحرک ہوئے اور پاکستان ایک پرامن ملک ہے یہ تمام اقدامات اسی کی عکاسی کرتے ہیں- ماہ اکتوبر میں پیرس گیٹ پر پاکستان میں دہشت گردی میں شہید ہونے والے شھداء کی یاد میں یدگار تقریب تاریخی کا انعقاد کا سہرا بھی انہی کی محنت کو جاتا ہے- بہت سے سفیران پاکستان آئے بہت سے ذمہ داریوں سے عہدہ براء ہو کے رخصت ہوئے۔
لیکن تاریخی حقیقت ہے کسی ملک میں متعین پاکستانی سفیرصاحب کی اعلیٍ ترین کارکردگی وہاں وزیر اعظم پاکستان کا دورہ شمار کیا جاسکتا ہے- وزیر اعظم نوازشریف فرانس کیسے نہ آتے فرانس کے کئی شعبوں پر پڑی عرصہ دراز کی گرد کو جناب غالب اقبال نے صاف کر کے پاکستان کے دھیمے پڑتے خدو خال کو پھر سے محنت سے نمایاں کیا ہے – پہلی بار ہے کہ وزیراعظم پاکستان فرانس تشریف لا چکےہیں – کسی بھی ملک میں اپنے ملک کا نام مستحکم ہو اور وہاں سفیرپاکستان کی کارکردگی ایسی ہو کہ وہ عالمی برادری میں تنہا کر دیا گیا ہو۔
تنہا کیے گئے ملک کو وقاراورعزت دلوائے پاکستان جیسے ملک کے سفیر کے لئے ان مشکل حالات میں یہ آسان نہی تھا -غالب اقبال صاحب نے یہ کمال کر دکھایا ہے -جناب نواز شریف فرانس تشریف لا چکے ہیں فرانس حکومت کا بہترین تعاون اور دوستانہ رویہ دیکھیں گے -کامیابیوں کا دور رقم کردیا ہے آپ نے -فرانس میں پاکستانی کمیونٹی اورسفارت خانہ پاکستان عرصہ دراز تک یاد کرے گا -جناب سفیرپاکستان غالب اقبال صاحب پاکستانی کمیونٹی کا فخر ہیں آپ۔
تحریر: شاہ بانو میر