کوئٹہ: ایرانی حکومت نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ اس کی ایجنسیوں کو پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو تک رسائی دی جائے۔
کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے حساس اداروں نے گزشتہ سال گرفتار کیا تھا اور تفتیش کے دوران اس نے ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق کوئٹہ میں مقیم ایرانی قونصل جنرل محمد رفیع نے چند روز قبل پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے بھارتی جاسوس تک رسائی کےلیے پاکستان کو باضابطہ طور پر درخواست دی جاچکی ہے جس میں کلبھوشن یادیو سے متعلق دستاویزات مانگی گئی تھیں اور ملاقات کے لیے درخواست کی گئی تھی تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جائے تاہم اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں قونصل جنرل نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے حالیہ دورہ پاکستان میں کلبھوشن تک رسائی کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ اس کا مقصد پاک ایران سرحد پر دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں اور ان کے نتیجے میں ایرانی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکتوں کے بارے میں پاکستان کی سیاسی قیادت سے مذاکرات کرنا تھا۔ ایران کا الزام ہے کہ پاکستان نے ایرانی سرحد کے قریب دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رکھی ہیں جبکہ دو روز پہلے ایرانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے ان دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ نہ کیے تو ایرانی فوج پاکستانی حدود میں داخل ہوکر کارروائی کرے گی۔
ایرانی آرمی چیف کے اس بیان پر اسلام آباد میں ایرانی سفیر کو دفترِ خارجہ طلب کرکے پاکستان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ بھی کروایا جاچکا ہے۔