لندن(ویب ڈیسک)غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیاہے کہ ایرانی حکام نے ستمبر میں ایک فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث قرار دیے گئے 22 افراد کو اجتماعی طور پرتختہ دار پر لٹکا دیا ہے تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے تاحال اس خبر کی تصیدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادار نے دعویٰ کیاہے کہ انہیں ایران کے شہر اھواز میں انسانی حقوق کیلئے سرگرم کارکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایرانی عدالت نے سزا پانے والے تمام افراد کے اہل خانہ کو طلب کیا اور انہیں پھانسیوں سے متعلق آگاہ کیا۔پھانسی کی سزا پانے والے ایک شخص کے قریبی رشتہ دار نے مقامی خبررساں ادارے سے گفتگو کی جس دوران اس نے نام خبر میں نشر نہ کرنے کی یقین دہانی لی۔ جس کے بعد اس نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں طلب کیا گیا اور موت کے تصدیق نامے حوالے کیے اور ہمیں ہدایت دی گئی کہ ان کی تعزیت کیلئے کسی قسم کی کوئی مذہبی تقریب نہ کی جائے اور ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میں انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔
سزائے موت پانے والے تمام افراد کی لاشوں کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ ان کی قبروں کو سیمنٹ کے ساتھ بند کر دیا گیاہے تاکہ میتوں کو نکالنے کیلئے قبرکشائی نہ کی جاسکے۔یاد رہے کہ اھواز میں 22 ستمبر کو ہونے والی ایک پریڈ پر حملے میں 24 ایرانی فوجی ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم “داعش” نے قبول کی تھی۔