ایران میں ٹیکنالوجی کے منفی استعمال کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے ۔ تازہ واقعہ میں جسم پر ٹیٹو بنائے ایک شخص مختصر لباس پہنے خواتین کے ساتھ چند تصاویر موبائل فوٹو شیئرنگ سے ہر طرف پھیلیں تو اس شخص کو جیل جانا پڑگیا ۔
تہران (نیٹ نیوز) عالمی میڈیا کے مطابق واحد نام کے اس نوجوان کی ایک سے زائد خواتین کے ساتھ تصاویر دکھائی دیں ۔ ایران جیسے قدامت پسند معاشرے میں خواتین کے لیے طے کردہ 146ملبوساتی ضابطے145 کی اس خلاف ورزی کی یہ کھلی خلاف ورزی تھی ہی مگر ساتھ ہی ساتھ 14 مختلف خواتین کے ساتھ ایسے لباس میں مختلف پوز بنا کر تصاویر اتروانا ایرانی معاشرے پر ایک ضرب بھی تصور کیا گیا ۔ یاد رہے کہ ایران میں انٹرنیٹ کے حوالے سے انتہائی سخت پابندیاں عائد ہیں ، تاہم ایرانی انٹرنیٹ ویب سائٹس کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس شخص کا نام واحد ہے اور اب وہ جیل میں ہے ۔ خواتین کی تصاویر، جن میں ان خواتین نے زیادہ تر منی سکرٹس اور چھوٹی چولیاں پہن رکھی ہیں ، سمارٹ فونز کے ذریعے ایران بھر میں پھیل گئیں اور اس اسلامی جمہوریہ میں جیسے ایک طوفان پیدا ہو گیا ۔
بتایا گیا ہے کہ 30 سالہ واحد شمالی تہران کا رہائشی ہے اور زمین و مکانات کی خرید و فروخت کا کاروبارکرنے والا خاصا امیر شخص ہے ، جب کہ اس کے پاس ایک لگژری کار اور بڑا بنگلہ بھی ہے ۔ اس نے ٹیلی گرام نامی ایپلیکیشن پر یہ کہہ دیا کہ اس کا فون چوری ہو گیا ہے ۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ خواتین اس کی بہنیں ہیں اور اس کی ذاتی زندگی میں دخل دیا جا رہا ہے ۔ سائبر پولیس کے ہاتھوں گرفتار کر لیے جانے کے بعد ایک میڈیا ادارے پر معذرت خواہانہ انداز میں اس کا کہنا تھا، 148یہ ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کرنا میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔147اب تک گزشتہ آٹھ ماہ میں 609 مردوں اور 114 خواتین کو سائبر جرائم کے الزامات میں حراست میں لیا جا چکا ہے ۔ ان افراد پر ایران کے 146اقتصادی، اخلاقی اور سماجی145 مفادات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات ہیں ۔