تہران (ویب ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کو اسلامی ملک کے ساتھ مزید تناؤ پیدا کرنے پر ہر کسی کے لیے دردناک نتائج کی دھمکی دے دی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے الزام لگایا کہ امریکا بہت خطرناک گیم کھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تہران کے ساتھ چھڑچھاڑ کی تو ہر کسی کو درد ناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشدیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اوربی 52 بمبار تعینات کردیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار کی تعیناتی کسی واقعے کا آغاز ہوسکتا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب کچھ لوگ جنگ کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا انتہائی خطرناک گیم کھیل رہا ہے۔ خیال رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ٹوئٹ میں امریکی مفاد سے تضاد کی صورت میں ایران کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ بعدازاں پیر کے روز ٹرمپ نے اپنی ہی دھمکی کا زور توڑتے ہوئے کہا کہ اگر تہران ایک قدم بڑھاتا ہے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران ایسے لوگوں سے مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں جنہوں نے وعدہ خلافی کی ہو۔ خیال رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے گزشتہ برس دستبردار ہو گئے تھے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی تازہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نیا بیان دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران کوئی قدم بڑھائے گا تو امریکا کی طرف سے مثبت جواب دیا جائے گا، ٹرمپ نے کہا کہ تجارتی جنگ سے امریکا مضبوط ہوا ہے اور وہ آئندہ برس انتخابات میں ووٹروں کو احساس دلائیں گے کہ ٹریڈ وار سے امریکی معیشت مستحکم ہوئی۔ ریاست پنسلوانیا میں اپنی پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تجارتی جنگ امریکا کے مفاد میں لڑی گئی جس سے ملکی صنعت ترقی کرے گی۔ دوسری طرف ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو پہلے ہی امریکا کی اقتصادی جنگ کا سامنا ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق موجودہ حالات مذاکرات کیلئے سازگار نہیں ہیں اور ایرانی مزاحمت ہی واحد سہارا رہ گیا ہے، روحانی نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ایران کو ایک مرتبہ پھر 1980 کی عراقی جنگ کے حالات کا سامنا ہے اور حکومتی اختیارات میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے، امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری جانب خبر ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو بتایا گیا ہے کہ ایران سے غیر قانونی پٹرول کی اسمگلنگ سے حکومت کو 60 ارب روپے کا نقصان ہوتاہے ، آئی جی ایف سی بریگیڈیئر رضوان نے کہا کہ اسمگلنگ روکنا کسٹم کا کام ہے ہم نے صرف سکیورٹی فراہم کرنا ہوتی ہے ،کسٹم حکام اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات پر جرمانہ کرنے کے بعد چھوڑدیتے ہیں ، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاکہ بارڈر پر لوگوں کا روزگار اسی سے وابستہ ہے اگر آپ اسکو بند کردینگے تو پھر انکو کوئی بندوق پکڑا دیگا، چیئرمین نے کہاکہ اسکی اجازت نہیں دی جاسکتی ،سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ اسمگلنگ میں لوگوں کے علاوہ ادارے بھی ملوث ہیں ،سینیٹر شمیم آفریدی نے کہا کہ بلوچستان میں یہ کام سرکاری سرپرستی میں ہورہا ہے ،سینیٹر میر کبیر نے کہا اس میں چھوٹے لوگ ملوث ہیں لیکن انکا کوئی دوسرا کارروبار نہیں ، پہلے یہ کام بڑی گاڑیوں میں ہوتا تھا اب پک اپ ، رکشہ اور موٹر سائیکل والے بھی کر رہے ہیں، اگر بارڈ ر کے علاقے کے لوگوں کو روزگار دیں تو یہ کام رک جائیگا، سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایران سے غیر قانونی پٹرول سمگلنگ سے حکومت کو 60 ارب روپےکا سالانہ نقصان ہوتا ہے۔