ایران کے وزیرخارجہ نے عرب ممالک پر قطر سے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام غاسیمی نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ ‘ان ممالک کو اپنے اختلافات مذاکرات کی میز پر اچھے انداز میں حل کرنے چاہیے’۔خیال رہے کہ عرب ممالک کے درمیان 1990 میں عراق کی جانب سے کویت میں مداخلت کے بعد پہلی مرتبہ ایک بڑا سفارتی خلا پیدا ہوا ہے جہاں اکثر عرب ممالک نے قطر سےاپنے سفارتی تعلقات توڑ دیے ہیں جبکہ قطر خطے میں امریکا کے سب سے بڑے ائربیس اور 2022 کے فٹ بال ورلڈکپ کی میزبانی کررہا ہے۔غاسیمی نے ان ممالک سے کہا کہ ‘انھیں خطے میں امن اور استحکام کی جانب بڑھنا چاہیے اور ہم انھیں مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں’۔دوسری جانب فرانس کے نو منتخب صدر ایمانوئیل میکرون بھی مشرق وسطیٰ میں فرانسیسی سفارتی اثر رسوخ بڑھانے کی کوششیں کررہے ہیں اور قطر اور دیگر ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔میکرون کے دفتر سےجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر کے امیر، سعودی فرمانروا، ترک صدر اور متحدہ عرب امارات کے امیر کے ساتھ گزشتہ ہفتے اس حوالے سے بات ہوئی ہے۔یاد رہے کہ قطر کے ہمسایہ ممالک نے دہشت گردوں کی معاونت کے الزام پر زمینی، فضائی اور بحری راستوں کو منقطع کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کردیے ہیں۔
قطر کا اومان کے ذریعے بحری آمد ورفت کا اعلان
قطر نے خلیجی ممالک کی جانب سے راستے منقطع کیے جانے کے بعد اپنے بحری جہازوں کا اومان کے پورٹ کے ذریعے آمدرفت بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔قطر کی پورٹ اتھارٹی نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جہاز دوحا کے پورٹ حماد میں پہنچ رہا ہے جو اومان کے سوہار پورٹ سے روانہ ہوا تھا۔عام طور پر قطر کے بحری جہاں متحدہ عرب امارات کے مشہور پورٹ جبل علی پر لنگر انداز ہوتے تھے جہاں سے چھوٹی کشتیاں دوحا روانہ ہوتی تھیں لیکن 5 جون کو متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب، بحرین اور مصر کی جانب سے سفارتی قطع تعلق کے موقف کی حمایت کی اور سمندری حدود بھی منقطع کردی۔
قطر کی پورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس کے بحری جہاز سوہار پورٹ اور اومان کے صلالہ سے جائیں گے۔دوسری جانب ایرانی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایرانی نیوی کے دوجہاز جلد ہی اومان میں لنگرانداز ہوں گے۔قبل ازیں ایران نے قطر کو اپنے پورٹ استعمال کرنے کی بھی پیش کش کی تھی اور غذائی قلت کے خدشے کے پیش نظرغذائی اجناس سے لدے 5 جہاز قطر بھیج دیے تھے۔