آج ہم اپنی تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ ایران جوہری سمجھوتے کے تحت اپنی ذمے داریوں کو پورا نہیں کررہا ہے۔اس لیے اس کا معاملہ 2015ء طے شدہ جوہری سمجھوتے ( مشترکہ جامع لائحہ عمل ،جے سی پی او ای) کے پیراگراف 36 کے تحت تنازع کے حل کے میکانزم کے مطابق مشترکہ کمیشن کو بھیجا جارہا ہے۔
تہران (نیوز ڈیسک ) ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملے کیے جانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا، ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آج امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا جائے اور کل کو یہ حملے یورپی یونین کے سپاہیوں پر ہوں لہٰذا جتنی جلدی ہو سکے عالمی طاقتوں کو مشرق وسطیٰ سے اپنی فوج نکال لینی چاہیے۔
پوری ٹیم ہی تبدیل۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان کے ایک فیصلے نے شہرِ اقتدار میں ہلچل مچا دی
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کو انتباہی انداز میں کہا ہے کہ مشرق وسطی سے اپنی فوجیں فوری طور پر نکال لیں کیونکہ یہاں ان کی موجودگی شائد خطرے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ آج امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا جائے اور کل کو یہ حملے یورپی یونین کے سپاہیوں پر ہوں لہٰذا جتنی جلدی ہو سکے عالمی طاقتوں کو مشرق وسطیٰ سے اپنی فوج نکال لینی چاہیے۔
خواجہ سرا عورت ہے یا مرد؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کا فیصلہ دیکھئے
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کی جانب سے ایٹمی ڈیل کی خلاف ورزی کے خلاف قوائد کے مطابق کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں تنازع کے حل کے میکنزم کے کھولنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یورپی ممالک اب بھی جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے خواہش مند ہیں۔
دلہے کہ یہ چیز بہت لمبی ہے۔۔۔ دیکھ کر دلہن نے شادی سے انکار کر دیا، انتہائی حیران کن خبر
اس حوالے سے ایران کی وزارتِ خارجہ نے بھی یورپی ممالک کو جوہری سمجھوتے پر تنازع کے میکانزم کو فعال کرنے پرسنگین اور سخت ردعمل سے خبردار کیا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر یورپی اس عمل سے ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو پھر انھیں اس کے مضمرات کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔ ترجمان عباس موسوی کا کہنا تھا کہ ایران ایسی کسی بھی خیر سگالی اور تعمیری کوشش کا مکمل جواب دینے کو تیار ہے جس سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہو۔مذکورہ تینوں یورپی ممالک نے قبل ازیں ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ ایران کے اقدامات کے پیش نظر ہمارے پاس کوئی چارہ کار نہیں رہ گیا تھا۔