برسلز……برسلزمیں خودکش حملے اور بم دھماکےنےیورپ کوہلاکررکھ دیا ہے۔دھماکوں کی ذمہ داری داعش نےقبول کرلی ہے۔
مقامی وقت کےمطابق صبح 8بجے کیے گئے ان حملوں سے ہلاک افراد کی تعداد 37ہوچکی ہےجبکہ ڈھائی سو افرادزخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت نازک ہونےکےسبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھنےکاخدشہ ہے۔ بیلجیم پولیس نے برسلز پولیس نے ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والے تین مشتبہ افراد کی تصویربھی جاری کردی ہے۔بیلجیم کے میڈیا میں آنے والی تصویر ایئرپورٹ پر لگے سیکیورٹی کیمرے سے لی گئی ہے جس میں تین نوجوان ایئر پورٹ کی طرف بڑھتے نظر آرہے ہیں۔ برسلز پولیس کو شبہ ہے کہ دو نوجوان خودکش حملہ آور ہیں جبکہ ان کا تیسرا شخص مفرور ہے۔ اس کے علاوہ میٹرو اسٹیشن پر حملہ کرنے والا ایک دہشت گرد بھی مفرور بتایا جارہا ہے۔ پولیس دونوں کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کررہی ہے۔ 13نومبر 2015ء کو خوشبوؤں کے شہر پیرس میں دہشت گردی کا زہر گھولنے والوں نے اب یورپ کے دل کو اپنی نفرت کا نشانہ بنایا،بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کو ایک دو نہیں بلکہ یکے بعد دیگرے 3 دھماکوں نے لرزا دیا،دہشت گردوں نے سب سے پہلے صبح 8بجے برسلز کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کیا،حیران کن طور پر حملہ آور نہ صرف ائیرپورٹ کے اندر داخل ہوگئے بلکہ امریکی ائیرلائنز کے ڈیپارچر لاونج تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہوگئے اور پھر زیونٹم ائیرپورٹ پہلے گولیوں کی آوازوں اور پھر دو دھماکوں سے گونج اٹھا۔ایک حملہ آور نے امریکن ائیرلائنز کے چیک ان کاؤنٹر کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا اور دوسرا دھماکا ڈیپارچر لاؤنج کی کافی شاپ کے قریب ہوا۔دھماکوں کے فوراً بعد ڈیپارچر لاؤنج کی عمارت گردوغبار کے دھویں اور بارود کی بو کی نذر ہوگئی،چند سیکنڈز کے وقفے کے بعد ہر طرف مدد کے لیے زخمیوں کی چیخ وپکار اور موت کے سامنے زندگی بچانے کی تگ ودو تھی۔ابھی ائیرپورٹ دھماکوں کی گونج ختم نہ ہوئی تھی کہ ایک گھنٹے بعد شہر کے زیر زمین ریلوے اسٹیشن پر موت کا وحشیانہ رقص دیکھنے کو ملا،میل بیک کے میٹرواسٹیشن کو اس وقت چار بم دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا جب مسافروں سے بھری ایک ٹرین روانگی کے لیے تیار تھی،دھماکوں کے فوراً بعد انڈرگراؤنڈ اسٹیشن میں تاریکی پھیل گئی،جس سے ابتدائی طور پر امدادی آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،بعض مسافروں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ٹرین سے باہر نکالا۔دوسری جانب ائرپورٹ کے سرچ آپریشن کے دوران لاؤنج سے تین خود کش بیلٹس اور رن وے سے ایک اور بم بھی ملا جسے بعد میں ناکارہ بنادیا گیا،بیلجیم کے دارالحکومت کو ایک ایسے وقت میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جب پیرس حملوں میں ملوث صالح عبدالسلام کو گرفتار کرکے اس سے فرانس کے دارالحکومت میں دہشت گردی کے بارے میں تفتیش کی جارہی تھی،ان حملوں کے بارے میں جس میں 129افراد سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا تھا۔بیلجیم میں پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ برسلز دھماکوں میں کسی پاکستانی کےہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ برسلز میں پاکستانیوں کو سیکیورٹی خطرات سے متعلق پہلے سے آگاہ کردیا گیا تھا۔