بغداد (جیوڈیسک) عراقی فورسز اور داعش کے جنگجوؤں میں شدید لڑائی کے دوران سابق عراقی صدر صدام حسین کا مقبرہ تباہ ہو گیا جبکہ فورسز کی بمباری میں داعش کے 52جنگجو بھی مارے گئے۔
صدام حسین کامقبرہ ان کے آبائی علاقے تکریت میں لڑائی کے دوران تباہ ہوگیا۔ الاوجہ گاؤں میں بنائے گئے صدام کے شاہانہ مقبرے کے چند ستون ہی باقی بچے ہیں۔ عراقی فورسز داعش کو تکریت سے نکالنے کیلیے نبردآزما ہیں۔ مقامی سنی آبادی کا کہنا تھاکہ انھوں نے گزشتہ برس صدام کی باقیات کوایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق تکریت میں داعش کے خلاف عراقی فوج کے آپریشن میں شامل شیعہ ملیشیا کے جنگجوؤں نے بتایا کہ داعش نے عراقی فورسزکو نشانہ بنانے کے لیے صدام حسین کے مقبرے کے اردگرد بم نصب کردیے تھے۔
صدام کا مقبرہ اس وقت تباہ ہوا جب اتوار کو تکریت کے جنوب وشمال میں لڑائی میں شدت آئی اور عراقی افواج نے اعلان کیا کہ وہ 48 گھنٹوں میں تکریت کے مرکز تک پہنچ جائیں گی۔
صدام کی تصاویر والے پوسٹروں کی جگہ اب شیعہ ملیشیا کے جھنڈے اور ملیشیا رہنماؤں کی تصاویر آویزاں ہیں جن میں شیعہ ملیشیا کی مشاورت کرنے والے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر بھی شامل ہیں۔ ایک وڈیو میں تکریت کے جنوب میں واقع مقبرہ ملبے کا ڈھیر نظر آتا ہے۔