بغداد: عراق میں داعش کے شدت پسندوں نے300 سابق پولیس اہلکاروں کو قتل کر کے اجتماعی قبر میں دفن کر دیا، انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے مطابق سابق پولیس اہلکاروں کو 3 ہفتے قبل موصل شہر کے نواحی قصبے حمام العلیل میں قتل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سابق پولیس اہلکاروں کو گولی مار کر اور ان سر کاٹ کے قتل کیا گیا، دوسری طرف موصل شہر میں لڑائی کے دوران 3 بچے جاں بحق اور 24 افراد زخمی ہوگئے، موصل شہر سے داعش کا قبضہ چھڑوانے کے لیے عراقی فوج کی جانب سے ایک ماہ پہلے شروع کی گئی کارروائی میں خراب موسم کے باعث پیش قدمی روک دی گئی ہے۔
عراقی فوج کے ایک جنرل کا کہنا ہے بادلوں کی وجہ سے فضائی مدد فراہم کرنے والے ڈرونز اور طیاروں کی حد نگاہ محدود ہے، ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں فوج موجود ہے ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، دوسری جانب دولت اسلامیہ شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بڑی تعداد میں نشانہ بازوں اور خودکش بمباروں کا استعمال کر رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق عراقی صوبہ انبار کے قصبے امریت الفلوجہ میں خودکش حملے میں 16 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے۔خودکش حملہ شادی کی تقریب میں کیا گیا۔ حملے کی ذمے داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔