لاہور(ویب ڈیسک)آج حکومت نے ایک اور یوٹرن لے لیا‘ گورنمنٹ نے 28اگست کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے چند کمپنیوں اور چند مالکان کو جی آئی ڈی سی کے 208 ارب روپے معاف کر دیے تھے‘ یہ خبر عوام پر بجلی بن کر گری اور حکومت کو خوف ناک رد عمل کا سامنا کرنا پڑا‘ آج وزیراعظم نے عوامی دباؤ میں آ کر اپنا فیصلہ واپس لے لیا، حکومت نے یہ فیصلہ واپس لے کر اچھا قدم اٹھایا لیکن سوال یہ ہے اگر پرانا فیصلہ برا تھا تو پھر حکومت کو وہ فیصلہ کرنے کی ضرورت کیا تھی اور حکومت میں اس نوعیت کےبربریت اور آمریت سے بھرپور فیصلے کر کون رہا ہے‘ حکومت خود اپنا مذاق کیوں بنا رہی ہے‘ آج ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے کشمیر پر دو ٹوک موقف دے کر قوم کا دل جیت لیا، آج واہگہ میں زیروپوائنٹ کے مقام پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان دوبارہ رابطہ ہوا‘ کرتارپورراہ داری کے لیے پاکستان اور انڈیا کے وفود کی ملاقات ہوئی بظاہر دونوں ملکوں کے درمیان رابطے بحال ہو رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کیا ان رابطوں کے باوجود جنگ کے امکانات موجود ہیں؟ آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب اور یو اے ای کے وزراء خارجہ اکٹھے پاکستان آئے‘ ان کی آمد کے ساتھ ہی میاں نواز شریف کے حوالے سے قیاس آرائیاں پیدا ہو گئیں‘ سیاسی اور سفارتی حلقے کہہ رہے ہیں نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر بھجوایا جا رہا ہے‘ کیا حکومت ایک اور بڑا یوٹرن لینے کی تیاری کر رہی ہے؟ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مکمل حمایت حاصل ہے، جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں بھی سعودی عرب اور یو اے ای ہمارے ساتھ تعاون کریں گے ،ملاقات میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،بھارت کے یہ یکطرفہ اقدامات، نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی منافی ہیں۔وزارتِ خارجہ اسلام آباد میں سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد بن سلطان سے ملاقات کے بعد شاہ محموقریشی نے ذرائع ابلاغ کو اہم پیش رفت سے مطلع کیا۔انہوں نے کہا یہ ابہام ختم ہوگیا ہے کہ مسلم ممالک مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ نہیں اور آج کا دورہ اس معاملے میں اہم پیش رفت ہے۔شاہ محمود قریشی نے مختصر پریس کانفرنس میں بتایا کہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں بھی سعودی عرب اور یو اے ای ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔ملاقات میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے اپنے سعودی اور اماراتی ہم منصب کو پانچ اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے یکطرفہ، غیر قانونی اقدامات اور ان کے مضمرات سے آگاہ کیا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کے یہ یکطرفہ اقدامات، نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی منافی ہیں،ہندوستان نے گزشتہ ایک ماہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں کو مسلسل کرفیو کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے،صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ خوراک اور ادویات تک میسر نہیں۔پاکستانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی اور او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ٹھوس موقف کا سامنے آنا نہایت خوش آئند ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم مسلمان بھارتی استبداد سے نجات پانے کے لیے عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہے۔سعودی عرب کے وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کا ایک روزہ دورہ پاکستان دراصل مسئلہ کشمیر کے تناظر میں ہے۔مبصرین کو یقین ہے کہ پاکستان عالمی برادری کے سامنے ماضی کی نسبت اس مرتبہ مسئلہ کشمیر زیادہ بہتر انداز میں اٹھا سکا ہے جس کی وجہ سے سفارتی محاذ میں اسے مسلسل کامیابیاں مل رہی ہیں جب کہ بھارت کو ایک کے بعد دوسری شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔