counter easy hit

کیا یہ غداری ہے ،کیا یہی آئین شکنی ہے ؟ دبئی میں بیٹھ کر بھی بھارتیوں کو سبق سکھانے والے پرویز مشرف کے لیے ایسی آواز بلند ہو گئی کہ سزا دینے والے بھی سوچ میں پڑ جائیں گے

لاہور(ویب ڈیسک) تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام “ضیاء شاہد کے ساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیاء شاہد نے کہا ہے کہ ایس ایس جی فورس تھی جس پرویز مشرف کا تعلق تھا چنانچہ کل آرمی کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے فیصلے پر تنقید کی تھی اور پھر

بیٹا ہو گا یا بیٹی؟ اس کا انحصار کس بات پر ہوتا ہے ؟ بڑے کام کی تحقیق

آرمی چیف کا ایس ایس جی کمانڈرز کا ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرنا یہ ایک خاص پسِ منظر ہے جا کا ذکر ڈی آئی ایس پی آر نے کل کیا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اچھا نہیں ہو رہا ہےاور پاکستان کی آرمی ایک قومی ادارہ ہے اس کی سوچ اور اہمیت اسکی اپنی جگہ پر ہے بلکہ بعض لوگوں کا تو یہ کہنا ہے کہ پاکستان کے چار صوبے ہیں ان کے درمیان بعض ایسی شکر رنجیاں پیدا ہو جاتی ہیں، آرمی شاید واحد ادارہ ہے جو اس کو جوڑ کر رکھتا ہے ، لہٰذا آرمی کا جو وجود ہے اور پھر جس طرح کہ فوج کا اثر ملکی دفاع کے حوالے سے بھارت کے حوالے سے جو سامنے آتا ہے۔ یہ بات صحیح ہے کہ ایک فرد واحد کو ادارے کے ساتھ نہ جوڑا جائے لیکن پرویز مشرف جو 40 برس تک پاک جوج میں رہے، کارگل جنگ کے وہ ہیرو تھے انڈیا کے ساتھ ان کی آج بھی مختلف معاملات پر انڈیا کو کنفرنٹ کرتے رہے ہیں دبئی میں وہ انڈیا کے الزامات کا جواب دیتے رہے ہیں لہٰذا ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے دور حکومت میں کچھ خوبیاں بھی ہوں گی اور خامیاں بھی ہوں گی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے میں جب ان کے ساتھ دہلی گیا تھا تو ان کو انڈیا میں امن پیامبر کہا جاتا تھا اسی انڈیا میں جہاں بعد میں ان کو برا بھلا کہا گیا اور مجھے یاد ہے کہ پوجا بھٹ کے والد مہیش بھٹ جو کہ معروف فلم ساز ہیں

انہوں نے میری موجودگی میں جو پاکستان ایمبیسی میں فنکشن ہوا تھا اس میں یہ کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے امن کے اس پیامبر کو خوش آمدید کہتا ہوں،انہوں نے (ر) جنرل امجد شعیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جناب امجد صاحب جب پرویز مشرف صاحب نے مارشل لاء لگایا تھا اس وقت تو عدالتوں نے اسے جائز قرار دیا تھا ۔ضیاء شاہد نے کہا کہ یہ بات واقعی حیران کن ہے کہ نیب نے جن لوگوں کو گرفتار کیا تھا اب ان کی دھڑا دھڑ ضمانتیں ہو رہی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاستدان جن پر کرپشن کے الزامات تھے ان کو تو رہا کیا جا رہا ہے جو آرمی کے سابق سربراہ تھے ان کو سزائے موت سنائی جا رہی ہے تو اس طرح سے یہ ایک طویل بحث شروع ہو گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ آجکل ایک بحث چل رہی ہے کہ زاہد حامد جو اس وقت وزیر قانون تھے انہوں نے بھی فیصلہ دیا تھا یہ ان کا آڈر تھا۔ یہ صرف پرویز مشرف کو آڈٹ کر کے فیصلہ کرنا شاید زیادہ فیئر نہیں ہے جب یہ فیصلہ چیلنج ہو گا تو اس بات کو بھی لیا جائے گا۔اس فیصلے کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا ایک مخالفانہ ٹویٹ نہ آتا جس میں انہوں نے کڑی تنقید کی ہے پھر تو یہ معاملہ دب سکتا تھا اب ادارے ایک دوسرے کے مقابلے میں آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں جناب عمران خان کی یہ بات درست ہے کہ اداروں کو ایک دوسرے کے مقابل نہیں کھڑے ہونا چاہیے۔

IS , IT, LAW, DAMAGING, THOUGHT, DUBAI, BASED, GEN MUSHARAF, ANALYSSIS, TO, INDIAN, MEDIA, WAS, DARE, AND, VERY, PERFECT, BUT, WHY, THE, SO, PASSIMISTIC, VERDICT, CAME

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website