کیا راتوں رات امیر بننا ممکن ہے؟ کیا چند دنوں میں بہت زیادہ دولت کمائی جاسکتی ہے؟ ایسے ہی سوالات کاجوب جاننے کے لیے آپ اس مضمون کی جانب متوجہ ہوئے ہونگے، لیکن اس کا جواب تو کوئی ایسا فرد دےسکتا ہے جو خود امیر ہو ، وہی بتاسکتا ہے کہ اسے امیر ہونے میں کتنا عرصہ لگا، جبکہ ایسا فرد جو خودامیر ہونے کی کوششیں کررہا ہے اس سے دولتمند ہونے کا کوئی مشورہ لینا فضول ہے.دنیا کے کسی بھی ایسے امیر ترین فرد سے یہ سوال پوچھئے جسے دولت ورثے میں نہ ملی ہو بلکہ اپنے بلبوتے پر اپنی محنت سے دولت حاصل کی ہو ایسے فرد کا لازمی جواب ہوگا کہ اس نے دولت بتدریج محنتکرکے حاصل کی ہے نہ صرف محنت کرکے بلکہ ٹھیک وقت پر درست فیصلہ کرکے وہ دولتمندوں کی صفمیں شامل ہوا ہے.کوئی بھی فرد اس دنیا میں ایسا نہیں ہوگا جو سو کر اٹھا ہو اور ارب پتی یا کروڑ پتی بن گیا ہو، تاوقتیکہ اسنے کسی امیر ترین عورت سے شادی کرلی ہو لیکن یہ فلموں میں تو ہوتا ہے لیکن حقیقت میں اگر ہوتا بھی ہےتو اس فرد کو وہ سچی خوشی نہیں مل سکتی جو خود محنت کرکے امیر بننے سے حاصل ہوتی ہے، اسیطرح بڑے بڑے انعامی بانڈز بھی نصیب والوں کے کھلتے ہیں اور ان کی مالیت بھی اتنی زیادہ نہیں ہوتی ہےآپ ساری عمر کروڑ پتی ہی رہیں بلکہ وہ دولت بھی آپ کو محنت سے استعمال کرکے اس سے مزید دولتکمانا ہوتی ہے وگر نہ آپ دوبارہ تنگدستی کی جانب بڑھنے لگتے ہیں کیونکہ انعامی رقم کا درست استعمال نہکیا جائے تو وہ بھی گھٹنے لگتی ہے. تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ زیادہ تر افراد نے دولت مند بننے کے لیے نہ صرف محنت کی ہے بلکہ مستقل مزاجیکے ساتھ سخت محنت کی ہے اور اپنی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اورصحیح وقت پر درست فیصلہ کرتے ہوئے خود کو غربت کے دائرے سے نکال کر آسودگی کے باغ میں لائےہیں