کراچی (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی کے علاقے سائٹ میں واقع مسجداورمدرسے کی قانونی دستاویزات طلب کر لی ہیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سائٹ ایریا میں مسجد اور مدرسہ کی ارا ضی سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کیاقبضے کی زمین پر بننے والی مسجد میں نماز ہو سکتی ہے؟ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ قبضے کی جگہ پر مسجد بنانامذہب کا مذاق اڑاناہے‘ اگر قبضہ غیر قانونی ہوا ہو تو کیا 100 سال بعد قانونی ہو سکتا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کیا آپ نہیں جانتے قبضے کی جگہ پر تو نماز بھی قبول نہیں ہوتی ‘کیا آپ لوگ مسجد نبوی میں توسیع کی مثال بھول گئے،کوئی ایک مثال دیں کہ خلفا راشدین کے زمانے میں قبضہ کرکے مسجد بنائی گئی ہو، جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کسی کو مسجد بنانا ہے تو جائز طریقے سے بنائے‘قبضہ کرکے مسجد بنانا مذہب اسلام کا مذاق اڑانا ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ کیا اللہ نے کہیں اجازت دی کہ سرکاری یا پرائیوٹ فرد کی زمین پر مسجد بنا دی جائے‘ بدقسمتی سے معاشرہ ہی بد نیت ہو چکا ہمار ے ہاں فرعونیت بہت جلد آجاتی ہے۔درخواست نجی کمپنی نے دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کہ کمپنی نے دو ایکڑ سے زائد اراضی سائٹ ایسوسی ایشن سے خریدی تھی مگر اس پر پہلے زبردستی مسجد اور مدرسہ تعمیر کیا گیا اور اب قبریں بنانے کی آڑ میں غیرقانونی قبضے کو مزید طول دیا جارہا ہے۔