لاہور؛آصف علی زرداری کے ترجمان عامر فرید پراچہ کا کہنا ہے کہ ایف آئی اےکی جانب سے آصف زرداری کو اشتہاری قرار دینےکی خبر جھوٹ پرمبنی ہے، ایسے بیان آصف زرداری کو سیاسی طور پرنقصان پہنچانےکی سازش ہے۔اپنے بیان میں عامر فرید پراچہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں
پیش کی گئی رپورٹ میں آصف زرداری کا نام ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں، ایف آئی اے کےڈی جی بشیر میمن پیپلزپارٹی اوراس کی قیادت کے دشمن ہیں، ان کا بھائی جی ڈی اے کی جانب سے سندھ میں انتخابات لڑ رہا ہے۔عامر فرید پراچہ کا کہنا تھا کہ بشیر میمن چاہتے ہیں کہ وہ ان انتخابات میں اپنےبھائی کوفائدہ پہنچائیں، پیپلزپارٹی نے کئی مرتبہ مطالبہ کیا کہ بشیر میمن کو ہٹایا جائے،آصف زرداری نےنجف مرزا کےخلاف بھی ایک مقدمہ دائر کیاہواہے۔جبکہ دوسری جانب اس سے پہلے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کراچی کی خصوصی عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کر دیا جس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور قرار دیا گیا۔ایف آئی اے نے عدالت میں جمع کردہ چالان میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، نجی بینک کے چیئرمین سمیت مجموعی طور پر 20 افراد کو مفرور قرار دیا ہے۔ایف آئی کی جانب سے حسین لوائی و دیگر کے خلاف درج مقدمے کے چالان میں بھی دونوں کو مفرور ظاہر کیا گیا۔واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے
6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔7 جولائی کو حسین لوائی اور طحٰہ رضا کو کراچی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں 11 جولائی تک ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔11 جولائی کو کراچی کی مقامی عدالت نے حسین لوائی کے جسمانی ریمانڈ میں 14 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔حسین لوائی و دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر کے اہم مندرجاتیاد رہے کہ حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی ہے، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر ہے کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔ایف آئی آر میں انور مجید کی کمپنیوں کا تذکرہ بھی ہے جبکہ ابتدائی طور پر 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے درج ایف آئی آر میں چیئرمین سمٹ بینک نصیر عبداللہ لوتھا، انور مجید، نزلی مجید، نمرہ مجید، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، محمد عارف خان، نورین سلطان، کرن امان، عدیل شاہ راشدی، طٰحٰہ رضا نامزد ہیں۔ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کردیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد/ کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کرلی گئی ہے۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی۔