اسلام آباد(ویب ڈیسک) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ فوجی محاذ آرائی عالمی معیشت کو ختم کردے گی۔امریکی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے معاملے پرفوجی حل کے بجائے سیاسی اور پرامن حل کو ترجیح دیں گے، اگر جنگ ہوئی تو خام تیلکی قیمت میں بے تحاشا اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر دنیا نے ایران کو روکنے کے لیے سخت اقدامات نہ کیے تو کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا اور عالمی مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پریہ خطہ 30 فیصد توانائی کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ عالمی تجارت میں 20 فیصد اور ورلڈ جی ڈی پی میں 4 فیصد حصہ ڈالتا ہے، اگر یہ سب بند ہوجائے تو عالمی معیشت تباہ ہوجائے گی۔یاد رہے سعودی وزارتِ دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے اپنے ایک بیان کہا تھا کہ تیل کی تنصیبات پر حملے کے لئے استعمال کئے گئے ہتھیاروں کے ملبے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ڈرونز حملے کے شواہد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 18 ڈرونز اور 7 کروز میزائل یمن کی جانب سے نہیں داغے گئے، شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ شمال کی جانب سے کیا گیا ہے، بلاشبہ اس کی مدد ایران نے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اب بھی اس معاملے پر کام کر رہا ہے کہ اس حملے کو اصل میں کس جگہ سے کنٹرول کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ خریس میں کروز میزائل حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے ایران کے پراکسی حوثی باغی ہیں، ابھی یہ تفصیل نہیں دی جا سکتی کہ حملہ کس جگہ سے کیا گیا، یہ جیسے ہی واضح ہو گا اس کے بارے میں بتایا جائے گا۔دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ہفتے کی علی الصبح ہونے والے حملوں میں عراق کی سرزمین استعمال کی گئی تھی۔سعودی عرب میں آئل فیلڈز پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے بلکہ ان حملوں میں براہ راست ایران ملوث ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔