اسلام آباد (اصغر علی مبارک) ہائیکورٹ: اسحاق ڈار کو الیکشن لڑنے کی اجازت‘جسٹس شاہد کریم نے دہری شہریت اور اثاثے چھپانے والے سینیٹرز کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت سے معذرت۔لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے ٹیکنوکریٹ ، جنرل نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، ریٹرننگ افسر نے موقف سنے بغیر فیصلہ دیا۔ جس کے بعد الیکشن ایپلٹ ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اسحاق ڈار کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے انہیں سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کے خلاف بھی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سینٹ انتخابات لڑنے کی اجازت دےدی۔الیکشن کمیشن نے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دیدی ہے۔سینٹ الیکشن کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امین الدین پر مشتمل ایپلیٹ ٹربیونل میں ایوانِ بالا کے انتخابات کے لیے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
ٹربیونل کے سامنے اسحاق ڈار کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کے ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشست کے لیے دو کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں، اور دو نشستوں کے لیے دو علیحدہ علیحدہ بینک اکاﺅنٹس نہ کھولنے کو بنیاد بنا کر کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرنگ افسر نے غیر تصدیق شدہ شناختی کارڈ جمع کروانے کو بھی بنیاد بنایا جبکہ انہوں نے امیدوار کے وکیل کو سنے بغیر کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔
جسٹس امین الدین پر مشتمل ایپلیٹ ٹربیونل نے اسحاق ڈار کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔ ایوان بالا میں سینیٹرز کی نشست 6 سال کی مدت پر محیط ہوتی ہے اور تقریباً ہر تیسرے سال 50 فیصد سینیٹرز ریٹائر ہوتے ہیں اور پھر خالی نشستوں پر نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں‘ 104 سینیٹرز پر مشتمل ایوان بالا میں 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائرر ہو جائیں گے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کاغذات نامزدگی میں دہری شہریت اور اثاثے چھپانے والے سینیٹرز کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت سے معذرت کر لی۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کاغذات نامزدگی میں دہری شہریت اور اثاثے چھپانے والے سینیٹرز کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کیلیے دائر درخواست کی سماعت سے معذرت کر لی تاہم درخواست گزار جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ2017 کے تحت کاغذات نامزدگی کے فارم اے اور بی میں سیاستدانوں کو اثاثے چھپانے کی اجازت دی گئی۔
الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سیاستدان کو قرضے، فوجداری مقدمات، دہری شہریت چھپانے کی اجازت دے دی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 سے متصادم ہے، الیکشن ایکٹ2017 میں ترمیم کے خلاف درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں، عدالتی فیصلہ آنے تک کاغذات نامزدگی میں حقائق اور اثاثہ جات چھپانے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا حکم دیتے ہوئے سینیٹ انتخابات روکنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے ذاتی وجوہ کی بنا پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس مزید سماعت کے لیے چیف جسٹس کو واپس بھجوا دیا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے پر بحال کرنے کے لیے دائر درخواست کی جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست مسترد کردی۔جسٹس شاہد کریم نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نواز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت کو ختم کرنے کے نوٹیفکیشن کے معاملے پر جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست مسترد کی، شہری غلام یاسین بھٹی کی متفرق درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ یہ اہم ہنگامی نوعیت کا معاملہ ہے اس کی جلد سماعت کی جائے۔
دوسری جانب ہائیکورٹ نے وزیراعظم شاہد حاقان عباسی کی بہن سعدیہ عباسی اور نون لیگ کی رہنما نزہت صادق کے سینیٹ کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کیخلاف اپیلوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگ لیا ہے، اپیلوں میں کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے فیصلے پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔جسٹس امین الدین خان پر مشتمل اپیلٹ ٹربیونل نے تحریک انصاف کی عندلیب عباس کی 2 الگ الگ اپیلوں پر سماعت کی جس میں سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے، اپیلوں میں یہ اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی منظور کرتے وقت قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور کاغذات نامزدگی کی تفصیلی جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔
دریں اثنا الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے (ن) لیگی امیدوار حافظ عبدالکریم کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر ریٹرننگ افسر سے جواب طلب کر لیا جبکہ کامران مائیکل کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف دائر اپیل اپیل کنندہ کی جانب سے واپس لینے پر نمٹا دی گئی‘کامران مائیکل کے کاغذات نامزدگی کو اقلیتی امیدوار وکٹرکی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا۔