نیو یارک (مجیب الحسن سے) وزیر خزانہ اسحاق ڈار عید الا ضحی کی نماز ادا کرنے جب مکی مسجد کونی آئی لینڈ میں پہنچے تو پاکستانی کمیونٹی ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا یہ استقبال دیکھ کر وزیر خزانہ اپنا ہوش و حواس پر قابو نہ پا سکے وہ بھول گئے کہ وہ نماز عید پڑھنے آئے ہیں اور مسجد کا تقدس کا بالائے طاق رکھتے ہوئے مسجد کے اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی اور اپنی حکومت اور نواز شریف کی کارکردگی پر روشنی ڈانے لگے۔
وہ اپنی بد حواسی میں یہ بھول گئے وہ پاکستان میں نہیں بلکہ امریکہ کے شہر نیویارک میں ہیں جہاں دنیا کے مختلف ممالک کے مسلمان نماز پڑھنے آتے ہیں مسجد میں بیٹھے نمازں کچھ دیر اپنے جزبات پر کنٹرول کرتے رہے شاید مسجد کی انتظامیہ انکو تقریر ختم کراکر نماز عید کے بارے میں روشنی ڈالے گی مگر افسوس انتظامیہ کی ملی بھگت سے تقریر کو سیاسی بنا دیا نمازیوں کا غصہ جب برداشت سے باہر ہوا تو انہوں نے گو نواز گو کے نعرے لگانے شروع کر دیے اور حالات عجیب نعیت اختیار کر گئے مسجد کے تقدس کو بری طرح نہ صرف پامال کیا بلکہ غلیظ گالیوں کا استعمال کیا گیا حالات کشیدہ ہو نے پر فوری پولیس کو آنا پڑا پولیس نے آ کر حالات پر قابو پایا۔
کمیونٹی کے بعض افراد کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے حواریوں یہ فرض تھا کہ مسجد میں غیر سیاسی تقریر نہ کرنے کا مشورہ دیتے اسحاق ڈار کی اس حرکت سے پاکستان کا نام بدنام ہوتا ہے، مسجد اللہ کا گھر ہے اس میں ہر ملک کے لوگ آتے ہیں کمیونٹی نے میاں نواز شریف سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اسحاق ڈار کی اس تقریر کا خود نوٹس لیں وہ مسلم لیگ کے صدر ہونے کو بالائے طاق رکھ کر ایک محب الوطن پاکستان کے وزیراعظم کے حثیت سے نوٹس لیں۔