اسلام آباد: وفاقی وزیر خزاسحق ڈارنے پانامالیکس کیس میں مزیداضافی دستاویزات عدالت عظمیٰ میں پیش کردیں جن میں دبئی کے شیخ نہیان بن مبارک النہیان کے تین خطوط شامل ہیں۔
گزشتہ روز طارق احسن ایڈووکیٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی 50 صفحات پر مشتمل متفرق درخواست کے ساتھ اسحق ڈار نے اپنے گوشوارے بھی عدالت میں جمع کرادیے جبکہ19جولائی کی سماعت کے دوران سامنے آنے والی عدالتی آبزرویشنز پر دیے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالتی آبزرویشنز پر ایف بی آرکو خط لکھ کر اسحق ڈارکے ٹیکس کے حوالے سے ریکارڈ حاصل کیا گیا جو منسلکہ جات میں شامل ہے۔ عدالت کی جانب سے اثاثوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والے اضافہ کے بارے میں اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ ان کے پاس 1993ء میں94 لاکھ 60 ہزارکے اثاثے تھے اوروہ2003ء سے2008 ء تک نان ریذیڈنٹ پاکستانی تھے اور انھوں نے 2002ء سے2008تک دبئی کے شیخ نہیان بن مبارک النہیان کے فنانس ایڈوائزر رہے اور 83 کروڑ 71لاکھ50 ہزار روپے حاصل کئے۔
وزیر خزانہ نے ہل میٹل ملز بارے عدالتی آبزرویشن پرکہا ہے کہ انھوں نے ہل میٹل سے کبھی کوئی رقم حاصل نہیںکی اور نہ ہی اس کی تعمیرکیلیے کوئی رقم مل کو دی۔ اسحق ڈار کے جواب کے مطابق ان کا اس مل کے کاروبار، ملکیت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی کوئی اور مفاد ہے۔ دبئی کے شیخ نہیان مبارک النہیان کے تین خطوط سے پہلے خط کے مطابق16 جولائی 2002 ء سے 15 جون 2003ء تک اسحق ڈارکو 25 لاکھ پاؤنڈ اداکیے گئے۔دوسرے خط میں بتایاگیاکہ اسحق ڈارکو16 جون 2003 ء سے 15 جون 2004 ء تک 27 لاکھ، 50 ہزار پاؤنڈ اداکیے گئے، تیسرے خط میں بتایا گیا ہے کہ16 جون 2004 ء سے 15 جون 2005ء تک 29 لاکھ، 50 ہزار پاؤنڈ اداکیے گئے۔
وزیرخزانہ کے جواب میں جے آئی ٹی کی جانب سے اسحق ڈار سے متعلق ایف بی آرکو لکھے گئے خطوط اور وزارت خزانہ کی طرف سے نیب کو لکھے گئے خطوط اور نیب کی طرف سے اسحق ڈارکے بارے میں دی گئی دستاویزات بھی شامل ہیں جبکہ اسحق ڈارکی طرف سے جے آئی ٹی کو لکھے گئے خط اور اس کی وصولی کی رسید بھی دستاویزات میں شامل ہے۔ عدالت سے ایک علیحدہ درخواست کے ذریعے ان دستاویزات کوریکارڈکا حصہ بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔