اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سی ڈی اے کو ایک ہفتے میں آبپارہ روڈ خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حساس ادارہ خود ہی سڑک کھول دے ، ورنہ متعلقہ اتھارٹی سے کراؤں گا، آبپارہ روڈ پر آئی ایس آئی کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے اور اس کی حدود میں سڑک پر بیریئرز وغیرہ لگائے گئے ہیں۔جسٹس صدیقی نے کہا کہ خود روڈ خالی کردیں ورنہ سی ڈی اے سے کراؤں گا،جسٹس صدیقی نے وزاردت دفاع کے نمائندے سے پوچھا کہ کیا آئی ایس آئی کے پاس سڑک بند کرنے کی کوئی اجازت ہے جس پر بتایا گیا کہ دہشت گردی کی وجہ سے سی ڈی اے کی مشاورت سے سٹرک بند کی گئی تھی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تجاوزات اور رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع کی عدم پیشی پراظہاربرہمی کیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری دفاع عدالت میں پیشی کوتوہین سمجھتے ہیں،قانون سب کیلئے برابر ہے،جسٹس صدیقی نے کہا کہ آپ کے پاس کسی قسم کی کوئی اجازت نہیں ہے، خود کہتے ہیں دہشت گردی ختم ہو چکی اب سڑک کیوں نہیں کھول رہے، اپنی حدود کے اندر بے شک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنالیں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ فوج یا حساس ادارے قانون کی پابندی نہیں کرتے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بھی ختم ہونا چاہئے کہ حساس ادارے والوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں، قانون ہم سب کے لئے برابر ہے کوئی اس سے باہر نہیں۔
عدالت نےمزید سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ 23 مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے تھے کہ مرئی قوتیں ہوں یا غیر مرئی سب کے خلاف ایکشن ہو گا۔ 40 کنال پر آبپارہ والوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، ،ملک کا سب سے بڑا حساس ادارہ قانون پر عمل نہ کرے تو عام آدمی کیسے کرے گا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریری حکم میں کہا تھا کہ سیکرٹری دفاع 22جون کو پیش ہو کر وضاحت کریں کہ کنٹونمنٹ ایریا نہ ہونے کے باوجود کس قانون کے تحت تجاوزات قائم کیں؟ حساس ادارے کی جانب سے سڑک بند کر کے تجاوزات کرنے سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں۔