پاکستان ميں ان دنوں ملک رياض کی بيٹيوں کا ايک ماڈل اور اداکارہ عظمیٰ خان کے گھر پر مبينہ حملہ سوشل ميڈيا پر خاصی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ نتيجتاً ملک ميں طاقت ور حلقوں کے دائرہ اختيار اور اثر و رسوخ پر بحث چھڑ گئی ہے۔پاکستان ميں کافی مقبول اور کافی با اثر سمجھے جانے والے سرمايہ کار ملک رياض کی دو بيٹيوں، ايک بھتيجی اور پندرہ ديگر افراد کے خلاف مقامی ميڈيا پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق پوليس نے رپورٹ درج کر لی ہے۔ ماڈل اور اداکارہ عظمیٰ خان نے الزام عائد کيا ہے کہ ايک روز قبل يہ تمام افراد ان کے گھر ميں زبردستی گھس آئے اور انہيں ڈرايا دھمکايا۔ عظمیٰ خان کے وکيل بيرسٹر حسن نيازی نے بدھ کی شام ٹوئٹر پر اپنے ايک پيغام ميں دعویٰ کيا تھا کہ پوليس ايف آئی آر درج کرنے ميں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے البتہ بدھ کی رات گئے يہ خبريں آئيں کہ ملک رياض کی بيٹيوں پشمينہ ملک، امبر ملک اور بھتيجی آمنہ عثمان ملک اور مزيد پندرہ افراد کے خلاف لاہور ميں ڈيفنس کے متعلقہ پوليس اسٹيشن ميں رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔
"انہوں نے میری ویڈیوز وائرل کی ہیں، انہیں تو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے "
اداکارہ عظمیٰ خان ایف آئی آر کے اندراج کے بعد بھی غیر مطمئن.
#uzmankhan #AmnaUsman #MalikRiaz pic.twitter.com/LtAPucPrLr— NayaDaur Urdu (@nayadaurpk_urdu) May 28, 2020
پاکستان ميں گزشتہ روز سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر اس واقعے کی ويڈيو وائرل ہوئی جس کے بعد سے سوشل ميڈيا ويب سائٹس پر زبردست بحث جاری ہے۔ ويڈيو ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ دو خواتين عظمیٰ خان کے گھر ميں داخل ہوئيں اور ان پر عثمان ملک کے ساتھ غير ازدواجی تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے انہيں ہراساں کيا، ڈرايا اور دھمکايا۔ ايک ويڈيو کلپ ميں بظاہر عظمیٰ پر کوئی چيز چھڑکی گئی اور انہيں نذر آتش کرنے کی دھمکی بھی دی گئی۔ علاوہ ازيں مختلف ويڈيو کلپس ميں کبھی خواتين نے عظمیٰ خان اور ان کی بہن کو ‘ايجنسيوں سے اٹھوا لينے‘ کی دھمکی دی، تو کبھی ساتھ موجود گارڈز نے انتہائی نازيبہ الفاظ استعمال کيے۔
يہ معاملہ ان دنوں سوشل ميڈيا پر کافی بحث و مباحثے کا باعث بنا ہوا ہے اور زيادہ تر افراد پاکستان ميں طاقت ور حلقوں کے دائرہ اختيار پر سوالات اٹھا رہے ہيں۔ فاطمہ خان نامی ايک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا ‘آئی ايس آسی جيسے رياستی اداروں کا نام لے کر دھمکی دينا، جيسا کہ يہ ادارے ان کے والد کے اشاروں پر چل رہے ہيں، ملک کے نظام پر ايک طمانچہ ہے‘۔ پشتون تحفظ موومنٹ سے وابستہ رکن پارليمان محسن داوڑ نے اپنی ٹوئيٹ ميں لکھا کہ ملک رياض کے حوالے سے خاموشی کوئی نئی بات نہيں۔ انہوں نے ملک رياض کی صاحب زادی کی جانب سے آئی ايس آئی کا نام لينے پر تحقيقات کا مطالبہ کيا اور اس واقعے کی سخت مذمت کی۔
ايک نجی چينل سے وابسطہ صحافی ارشد شريف نے اسے معاملے پر اپنی ٹوئيٹ ميں لکھا کہ آئين کا آرٹيکل چودہ کسی بھی شخص کی پرائيويسی اور وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ پھر انہوں نے وزير اعظم عمران خان اور وزير اعلی پنجاب عثمان بزدار سے سوال کيا کہ کيا وہ ملزمان کے خلاف کارروائی کرا سکتے ہيں۔ دوسری جانب ٹوئٹر پر ايک اور ويڈيو بھی گردش کر رہی ہے، جس ميں خود کو عثمان ملک کی اہليہ بتانے والی آمنہ عثمان يہ دعویٰ کر رہی ہيں کہ ان کے شوہر کا ملک رياض سے براہ راست کوئی تعلق نہيں۔ انہوں نے اس معاملے پر اپنا موقف پيش کرنے کے ليے يہ ويڈيو جاری کی، جس ميں وہ دعویٰ کرتی ہيں کہ يہ صرف ملک رياض کو ہراساں کرنے کی کوشش ہے۔ آمنہ عثمان نے حسان خان نيازی پر الزام لگايا کہ وہ صرف پيسے نکلوانے کے ليے ملک رياض کو نشانہ بنا رہے ہيں۔
ملک رياض نے متعلقہ شخص عثمان ملک سے لاتعلقی کا اظہار کيا ہے اور کہا کہ يہ سب انہيں بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ ان کے بقول وہ ہتک عزت کا کيس دائر کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہيں۔ دريں اثناء ٹوئٹر پر کئی صارفين پاکستان کی وزير برائے انسانی حقوق شيرين مزاری کی توجہ حاصل کرنے اور ان کا موقف جاننے کے ليے پيغامات لکھ رہے ہيں تاہم فی الحال مزاری کی جانب سے اس واقعے پر کوئی بيان سامنے نہيں آيا۔