جلال آباد : افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں شدت پسندوں نے بم دھماکوں کے بعد سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا، کئی گھنٹوں تک جاری اس کارروائی میں 10 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، مشرقی شہر جلال آباد میں ہونے والا یہ حملہ افغانستان میں شدت پسندی کی حالیہ لہر کا نتیجہ ہے جہاں شدت پسند گروپوں نے اپنے حملے بڑھادیے ہیں جبکہ امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز نے فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے، ننگرہار صوبے میں گورنر کے ترجمان عطاء اللہ خوگیانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ دن کے وقت 12 بجکر 50 منٹ کے قریب اس ہوقت ہوا جب عسکریت پسندوں نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے داخلی راستے پر کار بم دھماکا کیا اور کئی حملہ آوروں کے لئے اندر جانے کی راہ ہموار کی، خوگیانی نے بتایا کہ خوف کے مارے کئی ملازمین نے اپنی جانیں بچانے کے لئے کھڑکیوں سے نیچے کود کر اپنی جانیں بچائیں، انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان 4گھنٹوں تک جھڑپ جاری رہی جس کے بعد تمام 8 مبینہ حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا، اس سے قبل انہوں نے بتایا تھا کہ یہ حملہ 4 جنگجوئوں نے کیا تھا اور اس دوران دو دھماکے بھی ہوئے تاہم بعد ازاں ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں اسلحہ سے لیس عسکریت پسندوں کے پاس دستی بم بھی تھے، ان کا کہنا تھا کہ دو حملہ آور اپنے کار بم دھماکوں کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ باقی 6 حملہ آور سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران مارے گئے، خوگیانی نے بتایا کہ حملے میں 10 شہری اور سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 42 زخمی ہوئے، ایک زخمی ملازم قیصر نے بتایا کہ حملہ دوپہر کے وقت شروع ہوا اور حملے سے قبل ایک زور دار دھماکا سنا گیا جس نے پوری عمارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اس نے بتایا کہ میں نے دو مسلح حملہ آوروں کو عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا، انہوں نے جلال آباد اسپتال میں فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ میرے دوست چھپنے کے لئے بھاگ نکلے جبکہ میں نے کھڑی سے چھلانگ لگادی، اسپتال میں ان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ اور بازو کا علاج کیا جارہا ہے، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر عبداللہ رقیبی نے بتایا کہ ہمارے تمام ملازمین کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا تاہم بدقسمتی سے ہمارے اسٹاف کے 3 ممبران مارے گئے، انہوں نے بتایا کہ یہ تینوں عمارت کے داخلی راستے پر ہونے والے بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے، جلال آباد شہر میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر نجیب اللہ کماوال نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے 3 ملازمین سمیت 8 شہریوں کی لاشیں اور 36 زخمی جلال آباد کے مختلف اسپتالوں میں داخل کروادیے گئے تھے، داعش نے اپنی ویب سائٹ عماق پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔