استبول: داعش نے ترکی میں نیو ایئر نائٹ کے موقع پر نائٹ کلب میں فائرنگ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق داعش سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائٹ کلب پر حملہ کرنے والا داعش کا سپاہی تھا۔ جس نے دستی بموں اور ایک بندوق کا استعمال کیا اور یہ حملہ ترکی جانب سے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر کی جانے والی کارروائی کا بدلہ ہے۔
دوسری جانب ترکی میں حملہ آور کی تلاش جاری ہے جو کہ واقعے کے دوران بھگدڑ مچتے ہی فرار ہوگیا تھا۔ ترک وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس حکام کے پاس مشتبہ شخص سے متعلق کوئی ’’واضح‘‘ معلومات نہیں، انتظامیہ ٹھوس نتائج کے لیے کام کر رہی ہے اور چند تفصیلات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، مفرور حملہ آور کی تلاش کے لیے پولیس کا آپریشن بھی جاری ہے اور امید ہے کہ مجرم کو جلد گرفتار کرکے کیفردار تک پہنچا دیا جائے گا۔ترک اخبار میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق سانتا کلاز کا لباس پہنے حملہ آور نے سب سے پہلے نائٹ کلب کے باہر موجود پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور پھر اندر جا کر وہاں موجود لوگوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں، حملہ آور نے 120 راؤنڈ فائر کئے اور اس کے بعد کپڑے بدل کر بھگدڑ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگیا۔ایک اور اخبار نے ترک حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ تفتیش کار کو شواہد ملے ہیں کہ حملہ آور کا تعلق وسط ایشیائی ریاستوں ازبکستان یا کرغزستان سے ہے اور اس واقعے میں وہی گروپ ملوث ہے جس نے 6 ماہ قبل استنبول ایئرپورٹ پر حملہ کیا تھا، حملہ آور کی تلاش میں استنبول کے اطراف سرچ آپریشن بھی کیا لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔