لندن: برطانوی پارلیمان کی مسلم خاتون رکن تسمینہ احمد شیخ کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اسلام ہی داعش کا تریاق ہوسکتا ہے۔
عرب ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں تسمینہ احمد شیخ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی علامت سمجھی جانے والی شدت پسند تنظیم داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اسلام دہشت گردی کی کارروائیوں کی تعلیم دیتا ہے بلکہ اسلام خود داعش کا تریاق بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو مل کر کام کرنے کا موقع دینا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ اس مسئلے کا حل نکالیں کہ شدت پسندوں کو دہشت گردانہ کارروائیوں پر کون اکسا رہا ہے کیوں کہ اسلام اس طرح کی تعلیمات نہیں دیتا اور یقیناً اسلام کا ایسی کارروائیوں سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے۔
رکن برطانوی پارلیمان کا نے کہا کہ میرا خواب ہے کہ دنیا بھر کی پارلیمانوں سے مسلم خواتین ارکان کو جمع کرنے کےلئے ایک سالانہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے جس میں ایک دوسرے کا مؤقف جاننے کا موقع ملے گا، اس کانفرنس میں خواتین کے مسائل کے حل، غربت کے خاتمے اور اچھی پالیسیوں کو وضح کرنے پر تبادلہ خیال کیا جائے۔ دنیا کو بتایا جائے کہ ہمارا دین خواتین کے حقوق کے حوالے سے کیا کہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر اور بالخصوص مسلم ممالک میں خواتین کے حقوق کے اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ ہم جب بھی مذہب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہیں تو ہمیں اسلام پر مکمل اعتماد اور اعتبار ہوتا ہے۔
امریکی صدراتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خواتین کے حجاب پر پابندی کے بیان سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مسلم خواتین کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کیا کرنا چاہئے، خواتین کو دنیامیں جو بھی مقام حاصل ہے وہ ان کی ذاتی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ خواتین کو اپنی حقوق کے لئےکوششیں آئندہ بھی جاری رکھنا ہوں گی۔ انہیں امریکی مسلمانوں پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ اسطرح کے اسلام مخالف بیانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے امریکی صدر کا انتخاب کریں گے۔