تحریر : مسز جمشید خاکوانی
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا داعش کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے انہوں نے کہا دشمنوں کی امیدوں کو پورا نہیں ہونے دیں گے بعض دشمن ممالک کی ایجنسیوں کی طرف سے دہشت گردوں کی فنڈنگ کی جاتی ہے انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کیا جائے گا ج اسلا آباد میں علماء کانفرنس میں بھی القائدہ اور داعش کو اسلام سے خارج ”خارجی ” قرار دیا گیا ۔دہشت گردی کہیں بھی ہو قبل مذمت ہے اور پاکستان نے تو اس جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں بہت نقصان اٹھایا ہے اس کے باوجود امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی طرف سے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور اس سے ڈومور کا مطالبہ بھی جاری رہا خدا کا شکر ہے جنرل راحیل کی قیادت میں پاک فوج نے اپنے سب دشمنوں کے دانت کھٹے کیے اور ملک کو محفوظ بنانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں
عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی سرکوبی کے لیے امریکی حکام بہت ڈھنڈورا پیٹتے ہیں مگر عالمی سطع پر انہیں داعش کے حوالے سے تلخ سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے حال ہی میں روم میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایک اطالوی خاتون صحافی نے بھی داعش کے متعلق امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے چبھتا ہوا سوال پوچھ لیا جس پر وہ شرمسار ہوئے اور سوال نظرانداز کر دیا گیا کانفرنس ہال میں موجود پولیس نے خاتون صحافی کو وہاں سے باہر نکال دیا امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے اطالوی ہم منصب پائولو جینیوٹی کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوزکانفرنس کر رہے تھے اسی دوران ایک مقامی خاتون صحافی نے جان کیری کو ایک سوال لکھ کر بھیجا جس میں اس نے لکھا کہ ”آپ خود تو داعش کے بانی ہیں ”جان کیری نے ایک طائرانہ نگاہ خاتون صحافی پر ڈالی مگر اس کے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا اس واقعے پر وہاں پر موجود سیکورٹی حکام نے خاتون صحافی کو باہر نکال دیا تاکہ وہ اپنے سوال کا اعادہ نہ کر سکے
خیال رہے کہ امریکی حکام سے امریکہ کے اندر اور باہر مختلف اوقات میں القائدہ اور داعش کے بارے میں اس نوعیت کے سوالات کیے جاتے رہے ہیں کچھ عرصہ پیشتر سابق امریکی صدر جارج بش کے بھائی اور ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جیب بوش سے ایک خاتون نے بھرے مجمع میں مخاطب ہو کر کہا تھا کہ ”جناب! داعش آپکے بھائی صاحب نے بنائی تھی ” خاتون کی مراد سابق صدر جارج ڈبلیو بش تھے جنھوں نے صدام حسین کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی آڑ میں عراق پر جنگ مسلط کی تھی لیکن چراغ تلے اندھیرا ہوتا ہے امریکی فضائیہ کے ایک سابق اہلکار کو گرفتار کیا گیا ہے جو داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے شام کا سفر کرنے کے الزام میں پکڑا گیا ہے فضائیہ کے سابق اہلکار پر امریکی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا ٹیریڈ پیو نامی 48 سالہ امریکی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دولت اسلامیہ عراق و شام کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اس کے خلاف نیویارک میں مقدمہ چلایا جائے گا اور یہ امریکہ میں اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہو گا برطانوی خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز ” کے مطابق ٹیریڈ 2014 سے اب تک داعش سے تعلق کے شبے میں گرفتار ہونے والے 80افراد میں سے ایک ہے امریکی حکام کی کوشش ہے کہ وہ امریکہ میں چھپے داعش کے تمام ممکنہ حامیوں کو ڈھونڈ نکالیں امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی بیورو ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے امریکہ کی تمام پچاس ریاستوں میں داعش کے مبینہ حامیوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں امریکی پراسکیوٹرز کا کہنا تھا کہ 1986 سے 1990 تک امریکی فضائیہ میں خدمات انجام دینے والے ٹیریڈ پیو نے جنوری 2015 میں قاہرہ سے استنبول کے لیے یکطرفہ ٹکٹ خریدا تھا ان کے مطابق پیو کا مقصد ترکی سے شام میں داخل ہو کر داعش میں شمولیت اختیار کرنا تھا
مگر ترک حکام نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے اسے قاہرہ واپس بھیج دیا جہاں پر حکام نے اس کی تلاشی کے دوران دریافت کیا کہ اس کے پاس متعدد ٹوٹے ہوئے برقی آلات تھے جن میں ایک موبائل فون بھی شامل تھا جس میں ایک ہتھیار کی تصویر موجود تھی اس کاروائی کے بعد مصری حکام نے پیو کو امریکہ ڈی پورٹ کر دیا جہاں انہوں نے ایک انڈر کور ایجنٹ کو بتایا کہ وہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے ترکی گئے تھے پراسکیوٹرز کا کہنا ہے کہ پیو کے لیپ ٹاپ کمپیوٹر میں داعش کی پراپیگنڈا وڈیوز اور ایک خط کا خاکہ موجود تھا جو کہ اس نے 2014 میں مصر میں موجود اپنی بیوی کو لکھا تھا جس میں اس نے اپنی تمام صلاحیتوں کو داعش کے دفاع کے لیے استعمال کرنے کا عہد کیا تھا امریکی فوجی کے وکیل ایرک کریز مین نے اس خط کو عدالتی کاروائی میںپیش کرنے سے روکنے کے لیے باضابطہ کوشش شروع کر دی ہے ان کا موقف ہے کہ یہ خط شادی شدہ جوڑے کے درمیان مراسلت کے زمرے میں آتا ہے جس کی بنا پر ان کی زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے خط کو عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا ۔ٹیریڈ پیو کا کہنا ہے کہ وہ مجرم نہیں ہے وہ صرف کام کی تلاش میں ترکی گیا تھا عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے مطابق یہ فوجی اس سے پہلے 2001میں بھی حکام کی نظروں میں آچکا ہے کیونکہ اس کے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص نے ایف بی آئی کو بتایا تھا کہ وہ چیچنیا میں جا کر لڑائی میں حصہ لینے کا خواہش مند تھا اس کے بعد کے دورانیے میں پیو نے عرا ق میں ایک نجی کمپنی کے لیے کنٹریکٹر کے طور پر کام کیا اور اس کے بعد وہ مشرق وسطی کے مختلف ممالک میں بطور جہاز مکینک کام کرتا رہا ۔یاد رہے کہ داعش تنظیم نے دارلحکومت بغداد سے 405کلو میڑشمال میں واقع نینوی صوبے کے شہر موصل پہ قبضہ کر لیا تھا
یہ قبضہ 10جون 2014 کو ہوا تھا ۔بعد ازاں تنظیم کی دہشت گردانہ کاروائیوں کا سلسلہ عراق کے کئی دیگر علاقوں تک پھیل گیا داعش نے موصل شہر کے تین سو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جن میں اکثر فوجی اور پولیس اہلکاروں کے علاوہ سرگرم کارکنان اور شہری تھے داعش وسیع پیمانے پر گھنائونے افعال کی مرتکب رہی ہے جس کو عالمی اور مقامی مبصرین نے انسانیت کے خلاف اور اجتماعی نسل کشی شمار کیا ہے ۔جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کا کہنا ہے کہ داعش ایک ایسا خطرہ ہے جس کی پہلے مثال نہیں ملتی کیونکہ اس نے فلپائن،ازبکستان ،پاکستان ،لیبیااور نائیجیریا میں موجود گروپوں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے بان کی مون نے ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ دسمبر کے وسط تک
دولت اسلامیہ عراق وشام داعش سے وفاداری کا اعلان کرنے والے گروپس کی تعداد چونتیس تک پہنچ گئی ہے
اس میں مزید اضافہ ہی ہوگا ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو داعش سے وابستہ گروپس کی جانب سے حملوں میں اضافے اور دوسرے ملکوں میں منتقل ہو کر اپنے نیٹ ورک کو پھیلانے کی کوششوں سے خبردار رہنا چاہیے۔اس سلسلے میں انڈونیشیا میں بھی ایک عدالت نے سات مشتبہ افراد کو سخت گیر جنگجو گروپ داعش کی مدد کے الزام میں قصوروار قرار دے کر قید کی سزائیں سنائی ہیں جج نے فیصلہ سنایا کہ یہ باثابت ہوتی ہے کہ مدعاعلیہان نے دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں داعش کی مددومعاونت کی انڈونیشیا میں ان لوگوں کیلیے جیل کی مدت میں اضافہاور مشتبہ جنگجو کو شبے کی بنیاد پر چودہ روز کے لیے حراست میں لینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے!
تحریر : مسز جمشید خاکوانی