تحریر : محمد عتیق الرحمن
داعش پوری دنیا کے لئے ایک ایسا عفریت بن چکی ہے جس پر پورا عالم اسلام سخت اضطراب کی کیفیت سے گذررہاہے ۔عالم اسلام کے اضطراب کی وجہ دولت اسلامیہ عراق وشام کا اپنے آپ کو اسلام کی نمائندہ جماعت کہنا اور اس کے رہنما ء کاخودکو امیرالمومنین کے لقب سے نوازنے کے بعد خودساختہ خلیفہ بننا ہے اورامن عالم میں خطرناک حدتک خطرات لاحق کرناہے ۔اس وقت پورا عالم اسلام داعش کے خلاف برسرپیکار ہے ۔داعش کی تاریخ اور اس کے بنانے والوں کے متعلق قارئین اخبارات ورسائل اور نیوزاینکرز سے کافی کچھ سن چکے ہیں ۔عرب ممالک ہوں یاپھر ایشیائی ممالک ہر اسلامی وغیراسلامی ملک میں داعش اوران سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف کاروائیاں ہورہی ہیں ۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس کام میں اپنی مکمل صلاحیتیوں سے کام کررہے ہیں۔پاکستان کو جہاں بے شماراندرونی مسائل کا سامنا ہے تو وہی پاکستان حتی الامکان دوسرے ممالک کے مسائل کو بھی حل کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے تاکہ دنیا میں امن قائم ہوسکے۔ پاکستان اس مذہب کے نام پر بنایا گیا جس کے پیغمبر وہادی ﷺکو پوری دنیا کے لئے رحمت بنا کربھیجا گیا اور جن کی تعلیمات نے اوس وخزرج کو باہمی لڑائیوں سے ہٹا کر بھائی چارے کی لڑی میں اس طرح سے پرویا کہ آج بھی مدینۃ النبی ﷺ میں اوس وخزرج کے قبائل اسلامی بھائی چارے میں نظر آتے ہیں۔
پاکستا ن کو جہاں بیرونی دشمنوں سے خطرہ ہے وہیں کچھ آستین کے سانپ دشمن کا ہاتھ مضبوط کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔پچھلے ایک عرصے سے ایک مخصوص لابی پاکستان میں داعش کی موجودگی کا واویلا کرتی نظر آتی ہے ۔حالانکہ کسی بھی دوسرے ملک نے پاکستان میں باقاعدہ طور پر داعش کی موجودگی کو بیان نہیں کیا ۔یہاں میں ایک بات واضح کردوں کہ انفرادی طور پر داعش کے حامیوں کا ہونا اورچیز ہے اور باقاعدہ طور پر داعش کی موجودگی اوربات ہے ۔انفرادی طور پر داعش کے حامی ہر ملک حتیٰ کہ امریکہ وبرطانیہ ،فرانس اور بھارت تک میں موجود ہیں ۔یورپین ممالک سے تو ایک بہت بڑی تعداد داعش میں شامل ہوچکی ہے جبکہ بھارت سے بھی داعش کے حامی گرفتار ہورہے ہیں اور کچھ بھارتیوں کی داعش میں باقاعدہ طور پر بھرتی ہونے کی بھی اطلاعات موجود ہیں ۔توایسے میں پاکستان کی مخصوص لابی کی طرف سے یہ پروپیگنڈہ کہ پاکستان میں داعش موجودہے بڑا مضحکہ خیز لگتا ہے ۔کراچی میں جب رینجرز نے آپریشن شروع کیا تھا تو وال چاکنگ کے ذریعے داعش کی موجودگی کو ظاہر کیا گیا تھا لیکن پھر کچھ عرصہ بعد یہ داعش کہاں گئی ؟آج کل مقبوضہ جموں وکشمیر میں پاکستانی اور کلمے والے سفیدجھنڈے کے ساتھ ایک جھنڈازبردستی طور پر دو سے تین افراد لہراتے نظرآتے ہیں جہاں کیمرہ جاتا ہے وہیں وہ بھاگ کر کالے رنگ کا جھنڈا لے کر پہنچ جاتے ہیں ۔یہ سب کیا ہے۔
ابھی حا ل ہی میں پاکستان سے کچھ عناصر ایسے پکڑے گئے ہیں جن کا تعلق داعش سے ہے اور ان میں سے کچھ کادعویٰ ہے کہ وہ شام سے ہوکر آئے ہیں اور ان سب کا تعلق پاکستانی جماعت ’’جماعۃ الدعوۃ ‘‘ سے جوڑا جارہاہے ۔مجھے یادہے کہ جب تحریک طالبان پاکستان نے پاکستان میں نام نہاد جہاد کے نام پر مسلمانوں کا قتل شروع کیا تھا اور اسے نفاذ اسلام کانا م دیا تھا تو بڑے بڑے عالم فاضل،بڑے بڑے گدی نشین ،بڑے بڑے علاموں فہاموں کو سانپ سونگھ گیا تھا ۔اس وقت ایک جماعت نے اس کام کا بیڑا اپنے ذمے لیا تھا اور پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوکر انہیں اخلاقی واسلامی حمایت فراہم کی تھی ۔جب ایک مذہبی وسیاسی جماعت کے امیر نے تحریک طالبان پاکستان کے خوارج کو شہیدکے اعزاز سے نوازا تھا تب بھی جماعۃ الدعوۃ نے پاک فوج اورپاکستان کے ساتھ کھڑے ہوکر مسلمان جماعت ہونے کا حق ادا کیا تھا ۔آج بھی اگر آپ بازار سے خوارج وتکفیریوں اور داعش کے خلاف لٹریچر لینے جائیں تو ان کے خلاف بہترین اور مدلل لٹریچر آپ کو جماعۃ الدعوۃ سے تعلق رکھنے والے علماء اکرام کا ہی ملے گا ۔آیئے ذرا اس واقعہ سے پہلے کاجماعت کا لٹریچر دیکھتے ہیں اور اس واقعے کو ذرا ٹھنڈے دماغ سے کسی ٹھکانے لگاتے ہیں۔
پہلے نمبر پر کتاب ’خطبات قادسیہ ‘ ہے جو بسلسلہ تکفیر امیرجماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید کے خطبات ہیں جن میں بڑی تفصیل سے داعش وتحریک طالبان پاکستان جیسی تکفیری جماعتوں کا رد کیا گیا ہے ۔دوسری کتاب ’حرمت مسلم اورمسئلہ تکفیر‘ ہے جو الشیخ محمد یوسف ربانی کی تصنیف ہے۔تیسری کتاب ’مسلمان کو کافر قرار دینے کا فتنہ ‘ جو عبدالسلام بھٹوی کی تصنیف ہے ۔ایک تصنیف فتنہ خوارج اورتکفیرکے اسباب ،علامات اورحکم بھی جماعۃا لدعوۃ کے عالم کی ہے ۔آئیے صرف ایک کتاب’ حرمت مسلم اور مسئلہ تکفیر ‘میں سے کچھ تحریریں دیکھتے ہیں۔’خوارج کی منہجی علامات کے متعلق صفحہ نمبر 63پر مصنف نبی کریم ﷺ کی حدیث لے کر آئیں ہیں جس میں نبی ﷺ نے فرمایا ’’اہل اسلام کو قتل کریں گے اوربت پرستوں کو چھوڑ دیں گے‘‘(بخاری)’’وہ اپنے امراء پر طعنہ زنی کریں گے اور ان پر گمراہی کا فتویٰ دیں گے‘‘(مجمع الزوائد)۔صفحہ نمبر 67پر مصنف سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث لکھتے ہیں ’’خوارج آسمان کے نیچے قتل کئے جانے والوں میں سب سے بدترین لوگ ہیں اوربہترین شہید وہ ہیں ،جن کو خوارج قتل کریں ،خوارج جہنم کے کتے ہیں ،پس یہ لوگ (خروج سے پہلے)مسلمان تھے مگر پھر (خروج کے بعد)کافر ہوگئے ‘‘۔(ترمذی ،ابن ماجہ ومسنداحمد)اس کے علاوہ امیر جماعۃ الدعوۃ کے آئے دن داعش کے خلاف پریس ریلیز اخبار میں آتے رہتے ہیں۔
اپنے کارکنان اور محبان وطن کو وہ وقتاََفوقتاََاپنی مجالس میں اس فتنے کے خلاف قرآن وحدیث سے دلائل کے ذریعے متنبہ کرتے رہتے ہیں ۔ابھی پچھلے سال مینارپاکستان پرہونے والے ان کے اجتماع میں بھی داعش ،تحریک طالبان پاکستان اور خوارج کے متعلق مسلمانان پاکستان کوخطرے سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے جہاد وقتال کرنے والے اوران کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کی فضیلت پر بڑی مفصل تقریریں موجود ہیں ۔اور الہدیٰ والے واقعے کے بعد ٹویٹر پر جماعت نے #JUDOpenLetter اور#JuDAgaistDaesh کے ٹرینڈز کے ساتھ پوری دنیا کے سامنے اپنا موقف بھی رکھااور یہ ٹرینڈ ٹاپ ٹین میں بھی رہے جس کا مطلب ہے کہ دنیامیں یہ لوگ اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار بن سکتے ہیں ۔ مندرجہ بالا چندحقائق کو اپنے قارئین کے سامنے رکھنے کا مقصد صرف ایک ہے کہ ہم وقت کی رفتار کے مطابق اپنے کان اورآنکھیں کھلی رکھیں اور ایسی جماعتوں کی دل کھول کر حمایت کریں جو داعش جیسی فتنہ پرور جماعتوں کے نظریات کے خلاف بڑی دیر سے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہیں۔
جماعۃ الدعوۃ کا موقف جاننے کے لئے ہمیں ان کے مرکز قادسیہ جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان کا موقف ان حالیہ واقعات سے بہت پہلے کا عوام الناس کے سامنے موجود ہے ۔دہشت گرد کسی بھی روپ میں ہوسکتا ہے اور کسی بھی مسلک وجماعت سے اس کا تعلق ہوسکتا ہے ۔کیا ہماری یونی ورسٹیوں سے ایسے لوگ نہیں نکلے تھے جو تحریک طالبان پاکستان کے ہاتھوں یرغمال ہوکر اپنی دنیا وآخرت برباد کرچکے ہیں توکیا یہ یونی ورسٹیاں دہشت گرد بنارہی ہیں؟اور کیا برطانیہ وامریکہ سے داعش کو بھرتی نہیں مل رہی؟اگر کچھ لوگ پہلے جماعت میں اٹھتے بیٹھتے تھے تو یہ بات کم ازکم میرے لئے خوش آئند ہے کہ جماعت کا ان خوارج کے متعلق سخت موقف ہے کہ وہ لوگ جماعۃ الدعوۃ کاحصہ نہیں بن سکے اور علیحدہ ہوگئے بالکل اسی طرح جس طرح کوئی مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہوجائے اس میں بھلا اسلام کیا قصور؟ویسے اس متعلق تو جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان بتا چکے ہیں کہ ان کا جماعۃ الدعوۃ سے کبھی بھی اور کوئی بھی تعلق نہیں رہا ۔ قارئین مندرجہ بالا سطور کو سامنے رکھتے ہوئے خود تجزیہ کریں کہ ہمیں ان نظریاتی لوگوں کی حمایت کرنی چاہیئے یا پھر ان کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈہ کا حصہ بن کر داعشی نظریات کو اپنی آنے والی نسلوں کے لئے قبول کرنا ہوگا۔آج ذرا سوچئے گا ضرور۔
تحریر : محمد عتیق الرحمن
03216563157