دبئی……. یورپ کے مسلمانوں نے طویل عرصے سے بند گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کرنے کی نئی مہم شروع کردی۔
عرب میڈیا کے مطابق یورپی ملکوں میں ہزاروں گرجا گھر یا تومقامی آبادی کی لاپرواہی کا شکار ہیں یا ان میں عیسائی شہریوں نے عبادت کرنا چھوڑ دی ہے۔ ایسے تمام گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکا میں سالانہ 20 گرجا گھر بند کیے جا رہے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیاہے کہ 2015ء کے بعد ایک سال میں 200 چرچ بند ہوچکے ہیں جب کہ جرمنی میں حالیہ چند برسوں کے دوران 515 گرجا گھروں کو تالے لگائے گئے۔ہالینڈ کے کیتھولیک مسیحی فرقے کے رہنمائوں کا خیال ہے کہ اگلے 10 سال میں ان کے 1600 گرجا گھروں میں سے دو تہائی بند ہوجائیں گے جب کہ پروٹسٹنٹ کا کہنا ہے کہ چار برسوں میں 700 گرجا گھر بند کیے گئے ہیں۔امریکا کیارج ٹائونونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق براعظم یورپ میں لادینیت کے بڑھتے اثرات نے عبادت گاہیں اور گرجا گھر ویران کردیے ہیں۔فرانس کے جنرل ویو انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق صرف 4.5 فی صد لوگ گرجا گھروں میں عبادت کی غرض سے جاتے ہیں جب کہ 71 فی صد لوگ مذہبی تعلیمات پریقین نہیں رکھتے۔فرانسیسی عیسائیوں کی نسبت آئرش عیسائی زیادہ مذہبی ہیں جو 49 فی صد ہفتہ وار چرچ میں حاضری دیتے ہیں۔ان کی نسبت اطالوی کم مذہبی ہیں مگر اس کے باوجود اٹلی میں 39 فی صد عیسائی گرجا گھروں میں جاتے ہیں۔ اسی طرح اسپین میں 25، برطانیہ میں 21، جرمنی میں11 اور ڈنمارک میں 6 فی صد لوگ چرچوں میں جاتے ہیں۔پیوسوشل سائنس مرکز کی رپورٹ کے مطابق 2030ء تک یورپ میں مسلمان آبادی 8 فی صد تک تجاوز کرجائے گی۔