تحریر: مہر بشارت صدیقی
مختلف اسلامی ممالک کے قائدین اور ملک بھر کے 5 ہزار سے زائد علماء نے شدت پسند تنظیم داعش کو خوارج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گردی کے خلاف فکری اور نظریاتی اتحاد وقت کی ضرورت ہے، اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے معاملات مفاہمت کے ذریعے حل کرنا چاہیئے، سعودی عرب کی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائیگی۔ مختلف اسلامی ممالک کے قائدین اور ملک بھر کے پانچ ہزار سے زائد علماء نے پیغام اسلام کانفرنس میں انتہاء پسندی، دہشت گردی، فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے جدوجہد کرنے اور عالمی، فکری، نظریاتی اتحاد کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ہونے والی پیغام اسلام کانفرنس میں مفتی اعظم فلسطین سمیت آٹھ سے زائد اسلامی ممالک کے سکالرز، سفروں، یورپی یونین اور ناروے اور بوسنیا کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔ پہلی نشست کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مسلم امہ کے مسائل کا حل صرف اور صرف وحدت میں ہے پیغام اسلام کانفرنس مثبت سمت قدم ہے۔
آج مسلم دنیا جن مسائل کا شکار ہے اس کا مسلم دنیا کے پاس ہے اور قرآن و سنت کی رہنمائی سے ہی ہم مسلم دنیا ان مسائل سے نکل سکتی ہے۔ اسلام کو تشدد اور وحشت کے ساتھ جوڑنے والے اسلام کی کوئی خدمت نہیں کر رہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ حکومت نہ صرف مدارس بلکہ سکولوں میں بھی تعلیمی اصلاحات لانا چاہتی ہے ۔ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عبد اللہ الزہرانی نے کہا کہ جس طرح مساجد اور عوام کے خلاف دھماکے ہوتے تھے آج سعودی عرب میں ہو رہے ہیں لیکن ہم خوفزدہ نہیں ہیں ہم دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا مقابلہ کریں گے۔
ہم پاکستانی قوم ، حکومت اور فوج کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ دوستی کو نبھایا ہے۔ امت مسلمہ کے مسائل کا حل امت کی وحدت میں ہے وہ لوگ جو بے گناہ انسانوں کا قتل کرتے ہیں وہ کسی مذہب کے نمائندہ نہیں۔ مکہ مکرمہ سے مولانا سعید احمد عنایت اللہ نے کہا کہ اسلام اعتدال کا دین ہے جو لوگ اسلام کا نام لے کر انتہا پسندی اختیار کرتے ہیں وہ اسلام کو نقصان دے رہے ہیں ایسے لوگوں کو روکنا ہماری ذمہ داری ہے۔جامعہ اسلامیہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر درویش نے کہا کہ اسلام اعتدال کا دین ہے سعودی عرب کی حکومت بین المذاہب ، بین المسالک ہم آہنگی کیلئے کوشاں ہے۔
دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و قانون پرویز رشید نے کہا کہ اسلام کا نام لے کر فتنے پھیلانے والوں کے خلاف علماء کو نکلنا ہے۔ علماء نے ہمیشہ قوم کی مثبت سمت رہنمائی کی ہے۔ علما ء رہنمائی کریں ، حکومت ہر سطح پر انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے عزم کئے ہوئے ہے۔ پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد ابو ولید نے کہا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کا خون ایک دن صبح انقلاب لائے گا۔
عالمی پیغام اسلام کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس انتہاء پسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے بھر پور جدوجہد کا اعلان کرتی ہے اور اسلام اور جہاد کے نام پر بے گناہ انسانیت کا قتل عام کرنے والے اور اسلامی ممالک کو کمزور کرنے والے تمام گروہوں ، جماعتوں کو مسلمانوں اور ملت اسلامیہ اور امن کا دشمن سمجھتی ہے ۔مختلف اسلامی ممالک اور پاکستان کے تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے قائدین ، ملت اسلامیہ کے مسائل کا حل عالمی عسکری اتحاد کے ساتھ ساتھ عالمی فکری نظریاتی اتحاد سمجھتی ہے اور عالمی فکری نظریاتی اتحاد ہی مسلم نوجوانوں کو ہر قسم کی دہشت گردی ، انتہاء پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد سے بچا سکتا ہے۔
داعش اور اس جیسی تمام انتہاء پسند تنظیموں کو مسلم امة کے موجودہ مسائل کا ذمہ دار سمجھتی ہے۔ ایسے گروہوں کو خوارج کا تسلسل سمجھتی ہے اور اس طرح کے گروہوں کو جو سکولوں ، کالجوں پر حملہ کرتے ہیں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن سمجھتی ہے۔اسلامی ممالک میں بڑھتی ہوئی بیرونی مداخلتوں بالخصوص عرب ممالک کے ساتھ ایران کی کشیدگی کو پوری ملت اسلامیہ کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اسلامی ممالک میں مداخلتوں سے امت مسلمہ کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یہ مداخلت کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور ایران کو عرب ممالک میں مداخلت کی بجائے عرب ممالک کے ساتھ اپنے معاملات کو بہتر کرنا چاہیے۔
انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی طرف سے عوام الناس ، سکولوں ، ساجد ، امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں پر حملوں کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کیلئے علماء و مشائخ اور آئمہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ گذشتہ دنوں سعودی عرب کے ایران میں جلائے جانے والے سعودی سفارتخانہ کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے ملت اسلامیہ کی وحدت اور اتحاد خطرہ میں پڑ سکتا ہے اور ایران کے مسئلہ پر سعودی عرب اور عرب ممالک کا مؤقف روز روشن کی طرح واضح ہے۔
وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف نے ایران ، سعودی عرب کشیدگی کے خاتمہ کیلئے جو کوششیں کی ہیں وہ قابل قدر ہیں۔پیغام اسلام کانفرنس چارسدہ یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور دہشت گرد انتہاء پسند قوتوں کی طرف سے تعلیم دشمنی پر مبنی سازشوں کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔ آئین پاکستان نے تمام پاکستانیوں کے حقوق کا تعین کر رکھا ہے اور کسی گروہ، جماعت، فریق کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ آئین پاکستان سے ماورا ء ، اپنی رائے، یا سوچ پاکستان پر مسلط کرنے کی کوشش کرے۔
پاکستان اور دنیا بھر میں موجود غیر مسلم مذاہب کے ماننے والوں کو یقین دلاتی ہے کہ اسلام کا دہشت و وحشت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو گروہ ایسا کر رہے ہیں ان کا مقصد مختلف مذاہب اور مسالک کے لوگوں کے درمیان صرف تصادم کی کیفیت پیدا کرنا ہے لہذا دنیا بھر کے امن پسند اس تصادم کی کیفیت کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔بعض قوتوں کی طرف سے ارض حرمین شریفین کے خلاف مسلسل سازشوں اور سعودی عرب میں دھماکوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ بات سمجھتی ہے کہ ارض حرمین الشریفین کا امن ہر مسلمان کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے اور ارض حرمین الشریفین کے امن و سلامتی کیلئے اور صحابہ کرام اور زائرین کی خدمت کیلئے جو کوششیں خادم الحرمین الشریفین کی حکومت کر رہی ہے وہ قابل قدر اور تحسین ہیں۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی